ڈاکٹر عبدلمجید بھدواہی
ہسپتال کے ویٹنگ ہال میں ایک بڑھیا اپنے بیٹے کے علاج کے لئے کئی دنوں سے بیٹھی تھی۔اس کے بیٹے کو لیور کی بیماری تھی۔ تمام علاج بے سود ثابت ہو چکے تھے۔
ڈاکٹروں نے صاف کہہ دیا تھا کہ اب اس کی زندگی صرف اور صرف ٹرانسپلانٹ سے ہی بچ سکتی ہے۔
لیکن بڑھیا نہ تو اتنی جوان تھی کہ اپنا جگر دے سکے، اور نہ ہی اس کے پاس وہ سات لاکھ روپے تھے جو آپریشن کے لئے درکار تھے۔
وہ بس دعا کرتی آنسو بہاتی، اور کبھی کبھی نیم بیہوش بیٹے کے چہرے کو دیکھتی رہتی۔
اسی دوران ایک جوان جو ساتھ والے بنچ پر بیٹھا تھا، اس کے قریب آیا اور نرمی سے بولا:
ماں جی کیوں رو رہی ہیں؟”
ماں جی نے رو کر اپنی مصیبت سنائی۔
اس کی زبان کانپ رہی تھی اور آنکھوں میں صبر کے سمندر میں طغیانی تھی۔
جوان خاموشی سے سنتا رہا۔
پھر اچانک ایک نرس آ کر بولی، “تمہاری MRI
اور الٹراساؤنڈ رپورٹس آ گئی ہیں۔”
اس نے لفافہ کھولا۔
چند لمحوں کے لئے اس کے چہرے کا رنگ اُڑ گیا۔
رپورٹ میں لکھا تھا:lung cancer stage 4
اس کے قدم ڈگمگا گئے ۔ وہ کرسی پر بیٹھ گیا
بڑی دیر تک چپ رہا پھر جیسے اپنے آپ سے کہنے لگا
مرنا تو طے ہے کیوں نہ مرتے مرتے کسی کی زندگی بن جائے ۔
اس نے فیصلہ کر لیا۔
ماں جی، اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنا جگر آپ کے بیٹے کو دینا چاہتا ہوں۔
بڑھیا حیران رہ گئی
“بیٹا، تم تو میرے لئے فرشتہ بن گئے ہو!”
اس کی آنکھوں سے شکر کے آنسو بہنے لگے۔
آپریشن کی تیاری شروع ہوئی۔
ڈاکٹروں نے تمام ٹیسٹ کئے – مطابقت حیرت انگیز تھی۔
جوان کا جگر اس کے بیٹے کے لئے بالکل مناسب نکلا
لیکن جب ڈاکٹروں نے کاغذی کارروائی کے لئے دونوں مریضوں کی پرانے ریکارڈ سے جانچ کی، تو ایک حیران کن انکشاف ہوا۔
جوان کے شناختی کوائف اور بڑھیا کے بیٹے کی پیدائش کے ریکارڈ میں ایک ہی باپ کا نام درج تھا۔
ڈاکٹر نے خاموشی سے رپورٹ جوان کے ہاتھ میں تھما دی
کاغذ پڑھا،
پھر آہستہ سے بڑھیا کے قدموں میں بیٹھ گیا، اور بولا
ماں جی… میں آپ کا دوسرا بیٹا ہوں…
بڑھیا کچھ لمحے کچھ سمجھ نہ پائی۔
پھر جیسے زمین اس کے قدموں کے نیچے سے کھسک گئی۔
کیا کہا تم نے؟”
جوان نے روتے ہوئے بتایا:
ابا نے آپ پر تہمت لگا کر طلاق دے دی تھی۔
میں اسی گھر میں پلتا رہا، لیکن امی… وہ آپ نہیں تھیں۔
آج قسمت نے سب کچھ واپس لوٹا دیا ہے۔
میرا جگر میرے سوتیلے نہیں، میرے اصل بھائی کو جائے گا۔”
بڑھیا کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔
وہ بس اتنا کہہ سکی
بیٹا، تو واقعی میرا آخری تحفہ ہے۔”
���
ہمہامہ سرینگر، کشمیر
موبائل نمبر؛8825051001