عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) نے آج نیشنل کانفرنس ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ جماعتیں نگروٹہ میں عوامی مسائل سے نظریں چرا کر ایک ’’فکسڈ میچ‘‘کھیل رہی ہیں۔پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی پی کے ریاستی سیکرٹری شیخ عاشق اور ترجمان انعام النبی نے بڈگام ضمنی انتخابات کے پس منظر میں تینوں جماعتوں پر شدید تنقید کی۔
شیخ عاشق نے کہا کہ’’پورے کشمیر کے عوام پر اب یہ بات بالکل واضح ہو چکی ہے کہ نگروٹہ میں این سی اور بی جے پی کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک دوستانہ مقابلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کا نگروٹہ کا مختصر دورہ بی جے پی کے خلاف نہیں بلکہ اس کے لیے نرمی کے لہجے میں تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس کی پوری سیاسی اور جذباتی توجہ صرف بڈگام پر مرکوز ہے ،شیخ عاشق نے کہا کہ این سی نےایک بار پھر بڈگام کے عوام سے دھوکہ کیا ہے اور نگروٹہ میں ایک منظم ڈرامہ رچایا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ این سی وہی پارٹی ہے جس نے جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) متعارف کرایا، اور سوال کیا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد صرف پی ایس اے ہی کیوں باقی رہا اور این سی و پی ڈی پی کشمیریوں پر لگائے جانے والے پی ایس اے کے خلاف خاموش کیوں ہیں۔شیخ عاشق نے کہا2019 کے بعد سے نہ این سی اور نہ پی ڈی پی نے بی جے پی کے خلاف کوئی مشترکہ مزاحمت کی۔ دونوں جماعتیں بی جے پی کو ناراض نہیں کرنا چاہتیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اے آئی پی نے ہی جنتر منتر تک احتجاج کیا، پی ایس اے کے خاتمے اور مقید انجینئر رشید سمیت تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے آغا روح اللہ مہدی کے اس موقف کو سراہا کہ انہوں نے این سی کے لیے مہم چلانے سے انکار کیااور آغا روح اللہ، مولوی عمران رضا انصاری اور حکیم محمد یاسین سے اپیل کی کہ وہ بڈگام میں وقار اور انصاف کے لیے اے آئی پی کے امیدوار نذیر احمد خان کی حمایت کریں۔میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اے آئی پی کے ترجمان انعام النبی نے انجینئر رشید کی جیل نمبر 3 سے جیل نمبر 1 منتقلی کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ انجینئر رشید نے بعض جیل اہلکاروں کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرائی تھی جو مبینہ طور پرکشمیری قیدیوں سے رشوت لیتے تھے۔
انعام نے کہانام اور رقم ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات کو فراہم کیے گئے۔ اس کے بعد ہراسانی شروع ہوئی حملے، چوٹیں اور شکایت واپس لینے کا دباؤ، ڈالا گیا لیکن وہ کبھی جھکے نہیںاور عدالتی تحقیقات کے مطالبے کو دہرایا۔بڈگام کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انعام النبی نے کہا، اگر آپ این سی، پی ڈی پی یا بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں تو نتیجہ ایک ہی ہے۔ تینوں امیدوار ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں وہی خاندان جو پچھلے 70 برسوں سے بڈگام پر قابض ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ عمر عبداللہ نے بڈگام کے عوام کو دھوکہ دیا، جہاں سے سب سے زیادہ ووٹ لینے کے باوجود انہوں نے نشست چھوڑ کر گاندربل واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ عوام نے ان پر اعتماد کیا، مگر انہوں نے انہیں تنہا چھوڑ دیا۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر اے آئی پی رہنماؤں نے رائے دہندگان سے اپیل کی کہ وہ دہائیوں پرانے استحصال کا خاتمہ کریں اور نذیر احمد خان کے حق میں ووٹ ڈال کر ایک نئی صبح کا آغاز کریں ۔
ضمنی انتخابات :نگروٹہ میں این سی اور بی جے پی کا فکسڈ میچ :عوامی اتحاد پارٹی