ایس معشوق احمد
تاریخ گواہ ہےکہ سلطان بننے کے لئے جنگ کرنی پڑتی تھی اور خون بہانا پڑتا تھا لیکن ادبی سلطنت کا وارث بننے کے لئے سلطان اختر (سولاپور) نے قارئین کے دل جیتے۔ بقول ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی’’ وہ ادب اور ادیب دونوں کے سچے عاشق ہیں۔‘‘ادبی سلطنت کا وارث سلطان اختر کی حیات اور ادبی سفر پر غلام ثاقب کی مرتب کردہ کتاب ہے۔اس کی اشاعت 2024 میں ہوئی ہے۔ سلطان اختر نے افسانچے لکھے ہیں اور ایک درجن کے قریب کتابیں مرتب کی ہیں اور کیا کیا کارنامے سر انجام دئیے یہ جاننے کے لئے ادبی سلطنت کے وارث نامی کتاب کی ورق گردانی کرنی پڑے گی۔اس کتاب میں سلطان اختر کے بچپن سے لے کر ان کے خاندان ،ان کی تعلیم و تربیت ، ان کے ادبی محافل منعقد کرنے کے جنون، ان کی کتابوں کا تذکرہ ، ان کے حلیے، ان کے صحافتی کمالات اور ادبی خیالات،ان کی خطوط نگاری ، مشاہیر سے ان کے مراسم اور مشاہیر کی ان کےمتعلق آراء جیسی معلومات کو یکجا کیا گیا ہے۔غلام ثاقب نے آٹھ مضامین میں ان کے بچپن کے واقعات، ادب کے سمندر میں ان کی غواصی، سولاپور میں اردو کو زندہ رکھنے کی ان کی خدمات اور مختلف اداروں کا قیام، مشاہیر کی نظر میں ان کی شخصیت ، ان کے صحافتی خدمات اور متحرک رہنے کی مشاقی کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں سلطان اختر کی ادبی خدمات اور شخصیت پر مضامین اور تاثرات کے علاوہ سولہ نمائندہ افسانچوں کو شامل کیا گیا ہے جس سے سلطان اختر کی افسانچہ نگاری کو باآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔سلطان اختر کے افسانچوں کی خوبی یہ ہے کہ وہ مختصر الفاظ میں طنز کے تیر چلاتے ہیں۔اردو کی حالت زار کسی سے چھپی نہیں ہے۔اردو کی روزی کھانے والے ہی اس کو پستی میں دھکیل رہے ہیں جس کا اظہار احمد علوی اپنے مخصوص انداز میں یوں کرتے ہیں۔
بدن پر سوٹ اردو کا گلے میں ٹائی اردو کی
انھیں معلوم ہے گہرائی اور گیرائی اردو کی
بجاتے ہیں ہر اک محفل میں یہ شہنائی اردو کی
کہ ساری عمر کھائی ہے فقط بالائی اردو کی
پروفیسر ہیں اردو کے ، یہ اردو سے کماتے ہیں
اسی پیسے سے بچوں کو یہ انگریزی پڑھاتے ہیں
سلطان اختر نے بھی اپنے افسانچوں میں اردو والوں کی منافقت پر طنر کیا ہے۔نمونے کے طور پر ان کے دو افسانچے ملاحظہ ہو۔
( 1) ٹھکرانا : اردو کے ادیب نے بیٹوں کی شادی کے لئے آئے پیغامات اس لئے ٹھکرا دئیے کہ لڑکیاں اردو میڈیم سے پڑھی ہوئی تھیں۔
(2)ایمان : مسلمانوں کا خدا پر ایمان ہے کہ وہی رزاق ہے۔اس کے باوجود زیادہ تر مسلمانوں کو یہ خوف بھی ہے کہ کہیں ان کا اردو پڑھ لے تو ناکارہ ہوجائے گا۔اس لئے آج کا مسلمان اپنے بچوں کو انگریزی
میڈیم سے ۔۔۔۔۔!
الغرض ادبی سلطنت کا وارث نامی کتاب سلطان اختر کی حیات اور ادبی سفر کو جاننے اور اس ادبی سفر میں انہوں نے کون کون سے مشکلات کا سامنا کیا ہے، کن کامیابیوں کو سمیٹا ہے، کن دوستوں اور خیر خواہوں کے یہاں قیام کیا ہے ،کن شخصیتوں کی تکریم کی ہے اور کون سے احباب ان کے شریک سفر رہے ہیں ،یہ سب جاننے کے لئے ایک موثر کتاب ہے۔ اردو دنیا میں زندہ انسان کی قدر نہیں ہوتی بلکہ یہاں مردوں کو پوجا جاتا ہے۔سلطان اختر اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ ان کی حیات میں ان کا مندر بنا اور غلام ثاقب جیسے پجاری وہاں ان کی ادبی مورت کو پوجھتے ہیں۔
رابطہ۔8493981240
[email protected]