سرینگر/ اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے بڈگام اسمبلی حلقہ کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ضمنی انتخابات میں اپنی پارٹی کے امیدوار مختار احمد ڈار کو اپنا تعاون دیکر کامیاب بنائیں۔
انہوں نے یہ اپیل آج ہمہامہ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں کو یاد دلایا کہ روایتی جماعتوں کے قائدین عوام کے پاس صرف اس وقت آتے ہیں جب انہیں ان کے ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’کیا آپ کو یاد ہے جب 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی 200 سالہ پرانی ریاست ختم کردی گئی، اس کی خصوصی حیثیت اور دیگر آئینی حقوق چھین لیے گئے تھے۔ اُس وقت ان روایتی سیاستدانوں نے خاموش رہنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ اس بدقسمت واقعہ کے بعد جب لوگوں کو لیڈروں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، اُس وقت وہ گوشہ عافیت میں چلے گئے۔ آج جب ووٹ لینے کی باری آئی تو وہ بڑے بڑے وعدے کرتے ہوئے آپ کے سامنے گڑ گڑارہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’آج ضمنی الیکشن ہے اور یہ واضح ہے کہ یہ انتخابات حکومت بنانے کے لیے نہیں ہیں، پھر بھی میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنی پارٹی کے امیدوار کو سپورٹ کریں تاکہ وہ آپ کے مسائل حکومت کے سامنے اٹھا سکے، اپنی پارٹی کے امیدوار مختار احمد ڈار آپ میں سے ہی ایک ہیں اور وہ آپ کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ واقعی اس کے ووٹ کے مستحق ہیں۔ انہیں اپنی نمائندگی کرنے کا ایک موقعہ دیں وہ آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ بلکہ عوامی مسائل کو شدت کے ساتھ حکمرانوں کے سامنے اٹھائیں گے اور ان مسائل کا حل یقینی بنائیں گے۔‘‘
روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ان جماعتوں اور ان کے رہنماؤں نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کی قیمت پر نئی دہلی کے مفادات کی خدمت کی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور صدر ریاست کے عہدوں کو ختم کرانے میں نئی دلی کی مدد کی۔ انہوں نے جموں کشمیر کو الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے دائرے میں لانے کےلئے اپنی خدمات دیں۔ کیا ان آٹھ دہائیوں کے دوران اان روایتی سیاسی جماعتوں یا اُن کے لیڈران نے نئی دہلی سے کچھ واپس حاصل کیا؟ تو پھر یہ اب کس منہ سے دفعہ 370 اور 35 اے کو واپس لانے کا کھوکھلا وعدہ کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،
’’آج یہ لیڈران یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ جیلوں میں بند کشمیریوں کی رہائی چاہتے ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے کہ اگر وہ کشمیریوں کو جیلوں میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ان کے ادوارِ حکومت میں لیڈروں اور عام نوجوانوں کو گرفتار کرکے مختلف جیلوں میں کیوں پہنچایا جاتا تھا؟ دراصل یہ لیڈران محض اپ کے ووٹ بٹورنے کےلئے آپ سے جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔‘‘
اس موقع پر سید محمد الطاف بخاری کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ رہنما موجود تھے، اُن میں پارٹی کے نائب صدر جاوید مصطفی میر، چیف کوآرڈینیٹر اور ضلع صدر کولگام عبدالمجید پڈر، صوبائی صدر محمد اشرف میر، میڈیا ایڈوائزر فاروق اندرابی، ریاستی یوتھ صدر و ترجمان یاور دلاور میر، ترجمان عشرت بشیر، سٹیٹ سیکرٹری و ترجمان ڈاکٹر ہر بخش سنگھ، ضلع صدر بڈگام ایڈوکیٹ اوئس اشرف شاہ، صوبائی آرگنائزر بلال احمد بٹ، نائب صدر سرینگر ڈاکٹر بلال احمد میر، نائب صدر سرینگر اور حلقہ انچارج سینٹرل شالہ ٹینگ ظفر حبیب بٹ، چیف آرگنائزر سرینگر شعیب ڈار، ممبر کمیٹی سرینگر ریاض گنائی بٹ، فیاض بخاری، مستقیم خان، مظفر رضوی، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔