عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر /پولیس نے ایک اہم کارروائی کے تحت سرینگر میں عسکریت تنظیم جیش محمد کے پوسٹرلگانے کے الزام میں اترپردیش کے سہرن پور سے کشمیری ڈاکٹر کو گرفتار کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اتر پردیش کے سہرن پور کے ایک نجی اسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر کو سرینگر میں عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کی حمایت میں مبینہ طور پر پوسٹر لگانے کے الزام میں گرفتار کر کے جموں و کشمیر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) ویوم بندل نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ملزم، عادل احمد جو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کا رہنے والا، سہارنپور کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں کام کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسے جمعرات کو سرینگر پولیس نے وہاں درج ایک کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے کئی لوگ فی الحال سہارنپور کے پرائیویٹ نرسنگ ہومز اور ہسپتالوں میں ملازم ہیں، اور مقامی انٹیلی جنس یونٹ کو ان کے پس منظر کی تصدیق کیلئے الرٹ پر رکھا گیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق، سرینگر پولیس نے حال ہی میں شہر کے کئی حصوں میں جیش محمد کو فروغ دینے والے پوسٹر ملنے کے بعد مقدمہ درج کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک شخص کو پوسٹر لگاتے ہوئے دکھایا گیا، جس کی بعد میں اننت ناگ کے رہنے والے عادل احمد کے طور پر شناخت ہوئی۔جموں و کشمیر پولیس ملزم کا سراغ لگا رہی تھی اور اس کی لوکیشن سہر ن پور ر تک ٹریس کر رہی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ سرینگر پولیس کی ایک ٹیم نے مقامی پولیس اور اسپیشل آپریشن گروپ کی مدد سے امبالہ روڈ پر واقع نجی اسپتال پر چھاپہ مارا اور احمد کو حراست میں لے لیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں اسے عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے اس کا ٹرانزٹ ریمانڈ سرینگر پولیس کو دے دیا، جو اسے مزید تفتیش کے لیے واپس لے گئے ہیں۔
سرینگر میں عسکریت پسند تنظیم کے پوسٹرلگانے کے الزام میں سہارنپور اتر پردیش میں کشمیری ڈاکٹر گرفتار