عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کے رکنِ پارلیمان انجینئر رشیدکی درخواست پر منقسم فیصلہ سنایا، جس میں انہوں نے پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے سفر ی اخراجات کے حکم میں ترمیم کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے انہیں جیل میں قید رہتے ہوئے تقریباً چار لاکھ روپے جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔جسٹس وویک چوہدری نے انجینئر رشیدکی درخواست کو مسترد کر دیا، جبکہ جسٹس انوپ جیرام بھمبھانی نے اسے منظور کر لیا۔دونوں ججوں نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’ہم اس معاملے میں ایک رائے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ہم نے الگ الگ فیصلے لکھے ہیں۔ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے مناسب کارروائی کے لیے پیش کیا جائے گا۔جسٹس چوہدری نے مزید کہا، ’’میرے بھائی (جسٹس بھمبھانی) نے درخواست منظور کر لی ہے، جبکہ میں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے یہ درخواست اُس حکم میں ترمیم سے متعلق تھی جو ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے 25 مارچ کو جاری کیا تھا، جس میں انجینئر رشیدکو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے جیل حکام کے پاس تقریباً چار لاکھ روپے جمع کرائیں۔بارہمولہ سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہونے والے انجینئر رشیدنے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اِس وقت کے جموں کشمیر کے وزیر عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔ وہ اس وقت ملی ٹینٹوں کی مالی معاونت کے ایک مقدمے میں زیرِ سماعت ہیں، جس میں الزام ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹوںگروپوں کو فنڈ فراہم کیے۔
ہائی کورٹ کا محبوس رُکن پارلیمان انجینئررشید کی درخواست پر منقسم فیصلہ