مرکزی قوانین کا مکمل اطلاق نہیں ہوتا،حکومت کو رپورٹ پیش کی جائیگی: ڈائریکٹر سکمز
پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں بوسیدہ اورسڑے ہوئے گوشت کی مصنوعات کی خرید وفروخت روکنے کیلئے سرکار سنجیدہ ہوگئی ہے۔ سکمز صورہ میں ’’ فوڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ کنکلیو2025‘‘ پر فوڈ سیفٹی ماہرین اور معالجین نے کہا ہے کہ کانفرنس کا مقصد جموں و کشمیر میں لوگوں کو معیاری خوراک فراہم کرنے کیلئے ضروری قوائد و ضوابط تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوائد و ضوابط تشکیل دینے کے بعد سرکار کوپیش کئے جائیں گے تاکہ ان کا اطلاق سختی سے ہوسکے۔ ماہرین نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں موجود فوڈ سیفٹی قوانین کا سختی سے اطلاق نہیں ہورہا ہے اور اس وجہ سے لوگوں کو معیاری غذائی اشیاء بھی فراہم نہیں ہورہی ہے۔معروف سائنسدان ڈاکٹر اے کے شریواستو نے بتایا’’ جموں و کشمیر میں فوڈ سیفٹی قوانین موجود ہیں لیکن بد قسمتی سے ان قوانین کا سختی سے اطلاق نہیں ہورہا ہے اور لوگوں کو غیر معیاری اشیا فروخت کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی محکمہ میں عملے کی کمی ہے یا پھر وہ قوانین کے اطلاق کیلئے سنجیدہ نہیں ، مجھے نہیں معلوم ہے کہ کیا مشکلات درپیش ہیں کہ وہ قوانین کو سختی سے لاگو نہیں کرپارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں معیار ی خوراک فراہم کرنا لوگوں کا حق ہے اور سرکار کو اس حوالے سے سنجیدہ قدم اٹھانے چاہئیں۔ اس موقع پر ڈاکٹرگپتا نے جموں و کشمیر میں غیر معیاری خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ موجود دور میں سبزیوں اور پھلوں کو پکانے کیلئے ادویات ، کیمیات اور کیمائی کھادوں کا استعمال ہورہا ہے جو کینسر جیسے مہلک بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر یونیورسٹیوں کو ایسی فصلیں نہیں بنانی چاہئے جو لوگوں میں بیماریوں کا سبب بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف فصلوں کی مرکعب سے بننے والی غذائیں انسانوں کیلئے ٹھیک نہیں ہوتی ، اسلئے ایسی فصلوں کی کاشت بھی بند ہونی چاہئے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر محمد اشرف گنائی نے بتایا ’’ جموں و کشمیر میں فوڈ سیفٹی کے اپنے قوانین نہیں ہیں اور اسلئے میں نے سرکار سے کہا تھا کہ سکمز اس حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کرے گا، جہاں فوڈ سیفٹی کے قوائد و ضوابط تشکیل دئے جائیں گے اور بعد میں سرکار کو پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سبھی متعلقین کو سامنے لاکر قوائد و ضوابط کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور پھر یہ سرکار پر انحصار کرے گا کہ ان کو لاگو کیا جاتا ہے یا نہیں۔ ڈائریکٹر سکمز نے مزید بتایا کہ جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں بوسیدہ اور غیر معیاری کھانا بازاروں میں فروخت کیا جاتارہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ غیر معیاری خوراک سے چھٹکارا پانے کیلئے پورے کشمیری سماج اور اس سے جڑے تمام فریقوں کو ایک جگہ پر متفق ہونا ہوگا۔مذکورہ پروگرام کا انعقاد سکمز صورہ نے شیر کشمیر ایگری کلچر یونیورسٹی شالیمار کے اشتراک سے کیا تھا ۔