عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// سینئرصحافی اور انگریزی ہفتہ وار’دی ویک‘ کے بیوروچیف طارق بٹ پیرکی صبح انتقال کرگئے۔ وہ 53 برس کے تھے اور اپنے پیچھے اہلیہ اور تین کمسن بچوں کو سوگوار چھوڑ گئے ۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، نمازفجر سے واپسی پر انہیں اچانک چکر آنے لگے اور بے ہوش ہونے کے بعد مقامی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اُنہیں مردہ قرار دیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق موت کی وجہ دل کا شدید دورہ بنی۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ میں صحافیوں، سماجی شخصیات، اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنازے کے موقع پر فضا سوگوار تھی اور ہر آنکھ اشکبار۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے طارق احمد بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طارق بٹ ایک نہایت دیانتدار، اصول پسند اور تحقیقی صحافت کے علمبردار تھے جنہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ اقدار کو مقدم رکھا۔ وزیر اعلیٰ نے مرحوم کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل بخشے ۔نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ طارق احمد بٹ کا نام کشمیر کی انگریزی صحافت کے معتبر ترین ناموں میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے صحافی تھے جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود سچائی اور غیر جانبداری کو اپنی پہچان بنایا۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی سوشل میڈیا پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ طارق بٹ صاحب ایک محترم اور سنجیدہ آواز تھے جنہوں نے جموں و کشمیر کی زمینی حقیقتوں کو خلوص اور ایمانداری کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا۔میرواعظ مولوی عمر فاروق نے بھی سینئر صحافی طارق احمد بٹ کے اچانک انتقال پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ میرواعظ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ وہ طاریق احمد بٹ کے انتقال کی خبر سے انتہائی رنجیدہ اور افسردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم جموں و کشمیر کے ان چند سینئر اور معتبر صحافیوں میں سے تھے جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ دیانتداری، سچائی سے وابستگی اور غیر جانبدار رپورٹنگ کے ذریعے صحافت میں ایک منفرد مقام حاصل کیا تھا۔ ڈائریکٹر اِنفارمیشن نتیش راجورا نے سینئر اور تسلیم شدہ صحافی طارق احمد بٹ کے اِنتقال پر گہرے دُکھ کا اِظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کے اِنتقال کوکشمیر کی صحافتی کمیونٹی کے لئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دِیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ طارق بٹ کے اِنتقال سے کشمیر کی میڈیا کمیونٹی میں ایک ایسا خلا پیدا کیا ہے جسے پُر کرنا آسان نہیں ہوگا۔جوائنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن کشمیر سید شاہنواز بخاری نے بھی طارق احمدبٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں بخاری نے طارق احمد بٹ کو ایک مکمل پیشہ ور خوددار صحافی اور ایک شاندار انسان قرار دیا۔کنوینر تحریک بقائے اُردو کشمیر چپٹر اور فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی لکھنؤ امداد ساقی نے’ دی ویک ‘کے بیورو چیف جموں وکشمیر طارق بٹ کے اچانک انتقال پر گہرے دکھ کا اظہارکیا ہے۔دریں اثناء محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ (ڈِی آئی پی آر) کے ملازمین نے بھی معروف صحافی طارق احمد بٹ کے اِنتقال پر گہرے دُکھ کا اِظہار کیا ہے۔ ملازمین نے طارق بٹ کی ڈِی آئی پی آر کے ساتھ طویل وابستگی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی اُبھرتے ہوئے صحافیوں کے لئے ایک رہنما اور مشعلِ راہ تھے۔انجمن اْردو صحافت، جموں و کشمیر نے بھی طارق احمد بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہارکیا ہے۔انجمن نے کہا کہ طارق بٹ نہ صرف کشمیر کی صحافتی دنیا کا ایک روشن نام تھے بلکہ پیشہ ورانہ انہماک، دیانت اور سنجیدہ رپورٹنگ کی وجہ سے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے تھے۔انجمن نے کہا کہ ان کی دہائیوں پر محیط صحافتی خدمات، تحریری مہارت، بیباک قلم اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ نے کشمیر کی صحافت کو ایک نیا وقار دیا۔ انجمن اردو صحافت جموں وکشمیر مرحوم کے کردار، ان کے کام اور صحافتی میراث کو پوری عقیدت و احترام کے ساتھ یاد کرتی ہے اور ان کی وفات کو صحافت کے لیے ایک سخت اور ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیتی ہے۔انجمن نے مرحوم کے پسماندگان، اہلخانہ، دوستوں اور پوری صحافتی برادری سے دلی تعزیت کا اظہار کیاہے اور اس کڑے وقت میں ان کے صبر و حوصلے کے لیے دعاکی ہے۔