پٹن کے کئی دیہات دہائیوںسے نظر انداز
فیاض بخاری
بارہمولہ // پٹن کے متعدد دیہات میں میوہ باغات اراضی کی آب پاشی کیلئے لفٹ اریگیشن سکیم نہ ہونے سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ چھ دیہات کے مکینوں نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ مطالبہ کو اٹھایا ہے کہ گنڈیری نالہ، درگام سے لے کر بہرام پورہ سیب کے باغات تک تین ہزار کنال سے زیادہ اراضی پر محیط لفٹ اریگیشن سکیم کی تعمیر کی جائے۔ یوتھ کمیٹی درگام، گاؤں کے نمبردار اور جامع مسجد کمیٹی کی طرف سے جمع کرائی گئی مشترکہ نمائندگی میںلوگوںنے اس بات پر غم و غصہ کا اظہار کیا کہ کئی دہائیوں کی اپیلوں کے باوجود وڈر اور ملحقہ علاقوں کے باغات آبپاشی کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ کسانوں نے کہا کہ وہ مکمل طور پر بارش پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں، جس کے نتیجے میں فصلوں کی ناکامی، کم پیداوار اور گرمی کے موسم میں بھاری مالی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہر سال کاشتکاروں کو بہت زیادہ معاشی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ سیب کی پیداوار کا معیار اور مقدار بری طرح متاثر رہتی ہے، اور علاقے کے لوگ غریب اور پسماندہ حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔” کمیٹیوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان دیہاتوں کی سماجی و اقتصادی پسماندگی کا براہ راست تعلق آبپاشی کے پانی کی عدم دستیابی سے ہے، جو کہ چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے ایک دائمی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ غلام حسن نامی ایک باشندے نے بتایا کہ 1986 تک، انہوں نے مختلف حکام کے سامنے درخواستیں جمع کرائی تھیں، لیکن یکے بعد دیگرے آنے والی سیاسی حکومتوں نے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے اس معاملے کو مبینہ طور پر نظر انداز کیا۔ 2025 میں بھی، سیب کے کاشتکاروں کی تین ہزار کنال سے زیادہ کی مانگ پر توجہ نہیں دی گئی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری سے کئی طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے۔لوگوں کے مطابق اگر چہ انہوں نے حالیہ برسوں میں لیفٹیننٹ گورنر، ایل جی کے مشیر، پرنسپل سکریٹری جل شکتی، ڈویژنل کمشنر کشمیر، اور ڈی سی بارہمولہ کے سامنے اس مطالبات کو لیکر گئے تھے تاہم کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہ اگر چہ محکمہ آبپاشی ٹنگمرگ لوگوں سے ہر سال آبیانہ بھی وصول کررہے ہیں لیکن ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ وہ اس کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا ہے ۔ایگزیکیٹو انجئینر محکمہ آب پاشی ٹنگمرگ افروز احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں اس معاملے میں کوئی علم نہیں ہے تاہم وہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔