مشتاق الاسلام
پلوامہ // پلوامہ اور کولگام اضلاع میں نالہ رمبی آرہ اور رومشی نالے میں لگاتار ہورہی غیر قانونی کان کنی کی وجہ سے معدنیاتی وسائل کی لوٹ کھلے عام جارہ ہے اور لوگ مسلسل مطالبہ کررہے ہیں کہ ان سرگرمیوں پر روک لگائی جائے ۔اس دوران ضلع معدنیات دفتر پلوامہ نے غیر قانونی کان کنی کے خلاف بڑی کارروائی انجام دی۔ رات کے وقت کی گئی اس کارروائی میں پلوامہ اور کولگام کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے، جن کے دوران پانچ گاڑیاں، جن میں تین ایکسکیویٹر مشینیں شامل تھیں، ضبط کی گئیں۔ یہ کارروائیاں لاسی پورہ خروان، ماہ خروان اور نوپورہ کولگام میں کی گئیں۔ذرائع کے مطابق یہ اچانک کارروائیاں غیر قانونی کان کنی کے اس جال کو توڑنے کے لیے کی جا رہی ہیں جو نہ صرف ماحولیاتی توازن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ حکومتی خزانے کو بھی بھاری نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ ڈی ایم او کولگام ڈاکٹر خورشید احمد ڈارنے کہا کہ قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ شبانہ چھاپوں نے غیر قانونی کان کنی میں ملوث عناصر کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ کسی کو بھی قانون توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب، نالہ رمبی آرہ اور نالہ رومشی میں جاری بے تحاشہ کان کنی اور بھاری مشینری کے غیر ذمہ دارانہ استعمال سے تاریخی نالوں کی قدرتی ساخت اور اہمیت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ نالہ وہی بگ کے قریب پشتوں کو غیر قانونی طور پر نیلام کیا جا رہا ہے، جس سے دریائی نظام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اہلِ علاقہ نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں، غیر قانونی کان کنی پر مکمل پابندی عائد کریں اور نالہ رومشی و رمبی آرہ کے کناروں کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے فوری بحالیاتی اقدامات کریں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر وقت پر کارروائی نہ کی گئی تو یہ نالے، جو کبھی آبپاشی اور قدرتی حسن کی علامت تھے، مستقبل میں صرف دھول اور مٹی کے ڈھیر بن کر رہ جائیں گے۔