شوکت حمید
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ نیشنل لا یونیورسٹی وادی کشمیر میں اگلے سال اپریل سے کام کرنا شروع کردے گی۔ کانگریس کے نظام الدین بٹ کی قرارداد ، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت فی الفور نیشنل لا یونیورسٹی کے قیام کے عمل کو آگے بڑھائے ، کیونکہ اس مقصد کے لیے پہلے مرحلے کی رقم پہلے ہی مختص کی جا چکی ہے ۔ قرارداد کو ایوان نے اتفاقِ رائے سے منظوری دی، جبکہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ عمر عبداللہ نے اس موقعہ پر کہا کہ حکومت ریاست میں تعلیمی ڈھانچے کے فروغ پر مسلسل کام کر رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل لا یونیورسٹی کے قیام کیلئے مقام کا تعین چیف جسٹس آف جموں و کشمیر و لداخ ہائی کورٹ اور چیف سکریٹری کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا:’ہمیں یونیورسٹی قائم کرنی ہے اور اس پر رقم خرچ کرنی ہے ، مگر مقام کے تعین میں دوسروں کا بھی کردار ہے ۔ فی الحال ہم کرایہ کی عمارت میں کلاسز شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔’ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ یہ یونیورسٹی اومپورہ بڈگام) میں قائم کی جائے گی، جہاں پہلے ایک سافٹ ویئر ٹیکنالوجیکل پارک قائم کرنے کا منصوبہ تھا، لیکن ایئر فورس کے اعتراض کے باعث وہ ممکن نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا:’اگر حالات سازگار رہے تو اگلے مالی سال کے اپریل تک ہم کرایہ کی عمارت میں کلاسز شروع کر دیں گے ۔ اگر کوئی بہتر مقام نہ ملا تو یہ یونیورسٹی وہیں قائم کی جائے گی۔’ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل لا یونیورسٹی کے قیام سے جموں و کشمیر کے طلبا کو اب قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے باہر نہیں جانا پڑے گا۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ یونیورسٹی کے قیام میں تاخیر ہو رہی ہے ، اور کہا کہ کام مسلسل جاری ہے ، بس ہم ہر روز اس کی تفصیل نہیں بتاتے ۔