شوکت حمید
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ ایم ایل ایز کے ذریعہ حلقہ انتخاب ترقیاتی فنڈ خرچ کرنے کے رہنما خطوط میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ قانون سازوں کو ان کے حلقوں کے لوگوں کی خدمت کرنے میں مزید آزادی دی جاسکے۔قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ مختلف زمروں کے تحت اخراجات کی حد کو یا تو نرم کر دیا گیا ہے یا مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔”ہم نے CDF کے رہنما خطوط کے حوالے سے ایسے شعبوں کی نشاندہی کی ہے، جنہیں بہتر بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاور ڈیولپمنٹ انفراسٹرکچر کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے۔ پہلے یہ 50 لاکھ روپے تھی، سولر پینلز کی تنصیب کیلئے 10 لاکھ روپے کی حد کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔عبداللہ نے کہا کہ پانی کے ٹینکر، سکول بسوں اور وین کی خریداری کی اجازت دینے کے لیے قواعد میں نرمی کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا”حالیہ سیلاب اور متاثرہ خاندانوں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر، حکومت نے ایم ایل اے کو ایک بار کی نرمی کی اجازت دی ہے کہ وہ موجودہ مالی سال اور 2026-27 مالی سال کے دوران آفت سے متاثرہ خاندانوں کے لیے مکانات کی تعمیر اور مرمت کے لیے CDF سے 50 لاکھ روپے تک استعمال کریں” ۔عبداللہ نے کہا کہ فنڈز کے ضیاع کو روکنے کے لیے CDF فنڈز کا 80 فیصد خرچ کرنے کی حد بھی ختم کر دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آفات کی وجہ سے عارضی شیڈوں کی تعمیر اب جائز ہے۔ اولڈ ایج ہومز کو 3 لاکھ روپے تک کی گرانٹ ان ایڈ اور یوتھ کلبوں کے لیے 3 لاکھ روپے تک کی گرانٹ ان ایڈ کی اجازت دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے اسمبلی کو بتایا کہ عوامی مطالبات کے مطابق سی ڈی ایف کے رہنما خطوط میں ترمیم کی گئی ہے۔