عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر حکومت نے انکشاف کیا کہ اچھن لینڈ فل سائٹ پر جمع شدہ 11 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد کچرے کی بائیو مائننگ اور سائنسی صفائی کا عمل شروع کیا جا چکا ہے، جو مارچ 2028 تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ایوان میں رکنِ اسمبلی مبارک گل نے ایک تحریری سوال میں کہا کہ روزانہ تقریباً 550 ٹن کچرا اچھن میں پھینکا جاتا ہے، جس سے بدبو، ماحولیاتی آلودگی اور صحت کے سنگین خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل گرین ٹریبونل اور دیگر ادارے کئی مرتبہ صفائی اور تدارکی منصوبوں کی تاخیر پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔
حکومت نےاس سوال کے جواب میں بتایا کہ سری نگر میونسپل کارپوریشن نے اب ایک جامع ’سائنسی ویسٹ مینجمنٹ پلان‘ تیار کیا ہے، جو سوچھ بھارت مشن 2.0 اور سیٹیز مشن 2.0 کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے میں 11 لاکھ میٹرک ٹن لیگیسی ویسٹ کی بائیو مائننگ اور بائیو ری میڈیشن شامل ہے جس کے لئے مارچ 2028 تک مکمل ہونے کا ہدف رکھا گیا ہے جبکہ 459 ٹی پی ڈی میٹریل ریکوری فسیلٹی ،300 ٹی پی ڈی ریفیوئل ڈرائیوڈ فیول اور300 ٹی پی ڈی کمپریسڈ بایو گیس پلانٹس کی تعمیر۔125 ٹی پی ڈی ویسٹ پروسیسنگ پلانٹ کی تعمیر 105 فیصد تک مکمل ہو چکی ہے۔
حکومت نے تسلیم کیا کہ نیشنل گرین ٹریبونل اور جموں و کشمیر پالیوشن کنٹرول کمیٹی نے اچھن سائٹ پر غیر سائنسی ڈمپنگ کو سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سری نگر میونسپل کاپوریشن پر 72.62 کروڑ روپے کا ماحولیاتی جرمانہ عائد کیا ہے۔
یہ جرمانہ میونسپل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2016 کی خلاف ورزیوں پر عائد کیا گیا۔
حکومت نے بتایا کہ 2017 سے 2025 تک ایس ایم سی میں تعینات افسروں کی فہرست جے کے پی سی سی کو فراہم کی گئی ہے اور ان کے خلاف ماحولیات (تحفظ) ایکٹ اور واٹر ایکٹ 1974 کے تحت شکایات دائر کی گئی ہیں۔
یہ شکایات فی الحال محکمہ ماحولیات و جنگلات کے کمشنر سیکرٹری کے سامنے زیرِ سماعت ہیں۔
سری نگر میونسپل کارپوریشن نے کہا ہے کہ ادارہ 100 فیصد سائنسی ویسٹ مینجمنٹ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
منصوبے کا مقصد اچھن پر کچرے کے انبار کم کرکے سائٹ کو مکمل طور پر سائنسی نظام میں تبدیل کرنا اور 2027 تک اوپن ڈمپنگ کا خاتمہ ہے۔
اچھن سیدہ پورہ سائٹ پر جمع شدہ 11 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد کچرے کی بائیو مائننگ کا عمل شروع ہو چکا ہے: حکومت