عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پیر کے روز نیشنل کانفرنس، کانگریس اور بی جے پی کے ارکان نے مختلف محکموں کی جانب سے گمراہ کن جوابات دینے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ایوان میں یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب کانگریس کے رکن اسمبلی نظام الدین بٹ نے اپنے سوال کے جواب میں وزیرِ صحت سکینہ ایتو کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کی جانب سے دئے گئے جوابات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اسی طرح، بی جے پی کے رکن اسمبلی آر ایس پٹھانیہ نے ادھم پور ڈمپنگ سائٹ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے دئے گئے جواب کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ تحریری طور پر بتایا گیا ہے وہ موقعہ پر بالکل مختلف ہے۔
دوسری جانب، نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی لولاب قیصر جمشید لون نے اپنے حلقے میں پانی کی قلت کا معاملہ اٹھایا۔ ان کے سوال کے جواب میں جل شکتی کے وزیر جاوید رانا نے کہا کہ علاقے میں بارہ واٹر سپلائی اسکیمیں فعال ہیں۔ اس پر قیصر لون نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جواب سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔ حقیقت میں متعدد اسکیمیں غیر فعال پڑی ہیں۔لون نے اسپیکر سے اپیل کی کہ ایسے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو عوامی نمائندوں کو غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں۔معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے وزیر جاوید رانا سے کہا کہ اس حوالے سے فوری کارروائی کی جائے۔ اس پر وزیر موصوف نے ایوان کو یقین دلایا کہ جو بھی افسران غلط بیانی کے مرتکب پائے جائیں گے، ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ایوان میں اس دوران کئی ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ کسی بھی سوال کے جواب سے پہلے حقائق کی تصدیق کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ عوامی نمائندوں اور عوام دونوں کو درست معلومات فراہم ہوں۔
اسمبلی میں گمراہ کن جوابات پر ہنگامہ، ارکان نے افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا