عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رکن پارلیمان آغا روح اللہ پر لفظوں کا تیکھا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اور رکن پارلیمان میاں الطاف احمد کو ایک ہی پلیٹ فارم پر نہیں لایا جا سکتا کیونکہ دونوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔انہوں نے ساتھ ہی کہاکہاں میاں الطاف اور کہاں وہ (آغا روح اللہ)۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان کوئی پوشیدہ مفاہمت نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
میاں الطاف کے ایک حالیہ بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہامیں میاں الطاف صاحب کی بہت عزت کرتا ہوں، وہ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر ہیں ان کا ایک بیان پڑھنے کے بعد میں نے ان کو فون کیا، حالانکہ مجھے بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی انہوں نے میرا نمبر دیکھ کر ہی بتایا کہ میرا وہ ارادہ نہیں تھا جو اس بیان میں پیش کیا گیا ہے، میں نے صرف اتنا کہا کہ آپ جس کرسی پر بیٹھے ہیں، آپ کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہئے، یہ باتیں مجھ سے میرے والد صاحب بھی کہتے ہیں۔ان کا کہنا تھامیں نے بھی ایک بیٹے کی حیثیت سے کہا کہ میاں صاحب جب آپ کو مجھ سے بات کرنی ہوگی آپ میرے ساتھ بند کمرے میں وہ کریں۔
رکن پارلیمان آغا روح اللہ کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہاان کی میں بات نہیں کرتا ہوں، میاں صاحب اور ان کو ایک ہی پلیٹ فارم پر نہیں لایا جا سکتا ہے، کہاں میاں صاحب اور کہاں وہ (آغا روح اللہ)، دونوں میں آسمان زمین کا فرق ہے۔انہوں نے کہاہم ان ضمنی انتخابات کو بھی ایک بڑے چیلنج کی طرح لیتے ہیں،اس چیلنج کو ووٹروں کی تقسیم نے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور بڈگام میں اندرونی سطح پر بھی سیاست کھیلی جا رہی ہے، امید ہے کہ بڈگام کے لوگ اچھا انتخاب کریں گے۔ان کا کہنا تھاابھی حکومت کے چار سال باقی ہیں بڈگام کے لوگوں کو وہ امید وار کامیاب کرنا چاہئے جو حکومت کے ساتھ جڑا ہو۔
وزیر اعلیٰ نے کہالوگ کہتے ہیں کہ بڈگام جتنا سری نگر کے نزدیک ہے اتنا ہی ترقی سے دور ہے اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے بڈگام کی اتنے برسوں تک نمائندگی کی ہو، بڈگام کی نمائندگی ہوئی ہے لیکن ترقی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہامیں نے کبھی کسی کو الیکشن مہم چلانے کے لئے مجبور نہیں کیا ہے اور نہ کریں گے، نیشنل کانفرنس میں مہم چلانے والے موجود ہیں۔
بی جے پی کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو رد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھابی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان کوئی مفاہمت نہیں ہے، نیشنل کانفرنس وہ واحد پارٹی ہے جو جموں وکشمیر میں بی جے پی کا مقابلہ کر رہی ہے، راجیہ سبھا الیکشن میں بھی ہم نے ان کا مقابلہ کیا اور نگروٹہ سیٹ پر بھی ہم ہی ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں جہاں سے کانگریس نے اپنا امیدوار کھڑا کرنے سے انکار کیا جس کی ہم حمایت کرنے کے لئے تیار تھے، پی ڈی پی اور باقی پارٹیاں کہاں ہیں۔عمر عبداللہ نے کہامیری کوشش یہ ہے کہ مرکز کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک رہیں تاکہ حکومت کا کام کاج چل سکے ورنہ بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان تعلقات میں آسمان زمین کا فرق ہے۔
‘کہاں میاں الطاف اور کہاں وہ: عمر عبداللہ کے آغا روح اللہ پر تیکھے ریمارکس