سیکریٹریٹ، راج بھون اور دیگر اہم مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی
عظمیٰ نیوز سروس
جموں//لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی روک کے چار سال بعد انتظامیہ کو جموں میں منتقل کرنے کے لئے تیاریاںشروع ہو گئی ہیں۔دربار مو کے دفاتر 3نومبر کو جموں میں کھلیں گے، جو 31اکتوبر کو سرینگر میں بند ہونگے۔جنرل ایڈ منسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کے مطابق سول سیکریٹریٹ کے تمام محکموں کے علاوہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سمیت 38 دیگر محکموں کے سربراہوں کے دفاتر، جیسے ریونیو، جنگلات، جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر، جموں و کشمیر بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، ٹرانسپورٹ کمشنر اور کسٹوڈین جنرل، کو مکمل طور پر جموں سے سرینگر منتقل کیا جائے گا۔مزید 47 محکمے، جن میں ریشم، باغبانی، ارضیات، کان کنی اور اقتصادیات اور شماریات شامل ہیں، کے کیمپ آفس جموں منتقل ہوں گے۔2021 میں روکے گئے دربار مو کی مشق کو اس سال وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی زیرقیادت نیشنل کانفرنس حکومت نے بحال کیا ہے۔ اس فیصلے نے جموں کے سرمائی دارالحکومت میں ایک بڑی تبدیلی کی مہم کو جنم دیا ہے کیونکہ شہری اداروں نے دفاتر کو خوبصورت بنانے کے لیے دوڑ دھوپ شروع کردی ہے۔16 اکتوبر کو، جموں و کشمیر حکومت نے حکم دیا کہ سرینگر میں دفاتر کو 31 اکتوبر تک بند کر دیا جائے گا، جب وزیر اعلیٰ نے 1872 میں ڈوگرہ حکمرانوں کی طرف سے متعارف کرائی گئی روایت کو بحال کرنے کا اعلان کیا۔اس فیصلے کا عوام بالخصوص جموں کے تاجروں نے خیر مقدم کیا ، جنہوں نے اسے دیوالی کا تحفہ سمجھا۔2021 میں، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت انتظامیہ نے ای-آفس میں مکمل منتقلی کا حوالہ دیتے ہوئے اس روایت کو ختم کر دیا، جس کا دعویٰ ہے کہ ایسا کر کے ہر سال 200 کروڑ روپے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔تاہم، اس فیصلے پر جموں کی کاروباری برادری اور سیاست دانوں سمیت کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی، جنہوں نے کہا کہ دربار مو دونوں خطوں کو جوڑ نے کا کام کرتا تھا۔این سی نے اپنے انتخابی منشور میں اس عمل کے احیا کا وعدہ کیا تھا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سول سکریٹریٹ اور راج بھون کے اندر اور باہر ایک فیس لفٹ پروجیکٹ چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کی کئی سڑکیں، جنہیں اگست میں ریکارڈ بارش کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا، کو بحال کیا جا رہا ہے، اور مزدور راستوں کی صفائی اور سڑکوں کے کنارے پینٹ کرنے میں مصروف ہیں۔سول سیکرٹریٹ، راج بھون، دیگر اہم تنصیبات اور ملازمین کی رہائش گاہوں کے اندر اور اس کے ارد گرد سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کو مضبوط کیا گیا ہے، ساتھ ہی ساتھ 270 کلومیٹر طویل جموں سرینگر ہائی وے، جو کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی واحد ہر موسم والی سڑک ہے، پر بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔