عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور اننت ناگ۔راجوری پارلیمانی حلقے سے رکن پارلیمان، میاں الطاف احمد لاروی نے اتوار کو کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد جموں و کشمیر میں نہ کوئی سیاسی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی انتظامی سطح پر کوئی بہتری آئی ہے۔
سرینگر کے ریڈیسن کلیکشن میں منعقدہ چوتھے ’ہلا بول کنکلیو‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا میاں الطاف نے کہا، ’’اس حکومت کے سنبھالنے کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی معاملات پر کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے اپنے پارٹی لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی کی اس تنقید کی حمایت کی جس میں حکومت پر 2024 کے انتخابی وعدوں کو پورا نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
میاں الطاف نے کہا کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو چاہیے کہ وہ خوداحتسابی کا مظاہرہ کریں اور لفاظی کے بجائے حکمرانی پر توجہ دیں۔ ’’اگر میں یہ کہوں کہ عمرعبداللہ درست راستے پر ہیں تو یہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔ انہیں دیکھنا چاہیے کہ ان کے اختیارات کیا ہیں اور وہ عوام کی بہتر خدمت کیسے کرسکتے ہیں ـ
این سی کے رکن پارلیمان نے کہا کہ کشمیر کی سیاسی قیادت اس بحث میں الجھ کر رہ گئی ہے کہ کون بی جے پی کے ساتھ ہے اور کون نہیں، جبکہ عوامی مسائل کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ’’وزیراعلیٰ کو چاہیے کہ وہ عوامی فلاح کے بارے میں بات کریں۔
حکومت پر بھرتی عمل شروع نہ کرنے کی سخت تنقید کرتے ہوئے میاں الطاف نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ’’کئی نوجوان پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ہیں، مگر تاحال کوئی بھرتی عمل شروع نہیں ہوا۔ بھرتی کا عمل پہلے دن سے ہی اشتہارات کے اجرا کے ساتھ شروع ہونا چاہیے تھا،‘‘ انہوں نے کہا، مزید کہ یہ عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل اٹھائیں اور ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔
وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے سمارٹ میٹر کی تنصیب سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میاں الطاف نے کہا، ’’بہتر ہوگا کہ عمر عبداللہ سوچ سمجھ کر اور ادراک کے ساتھ بات کریں۔‘‘
نائب وزیراعلیٰ کی جانب سے آغا روح اللہ پر کی گئی تنقید کے جواب میں میاں الطاف نے کہا، ’’سب جانتے ہیں کہ آغا روح اللہ کون ہیں، ان کے خلاف بولنے والا ان کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔‘‘
میاں الطاف آغا روح اللہ کی حمایت آئے سامنے، کہاوزیراعلیٰ عمرعبداللہ کو لفاظی کے بجائے حکمرانی پر توجہ دینی چاہیے