پلوامہ /مشتاق الاسلام / انسداد رشوت ستانی عدالت پلوامہ(ایڈیشنل سیشن جج)نے دیہی ترقی محکمہ، بلاک کیلر کے سابق جونیئر انجینئر ثنااللہ وانی کو بدعنوانی، جعلسازی اور دھوکہ دہی کے الزامات میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ یہ مقدمہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے زیر سماعت تھا۔ فیصلہ ڈاکٹر نور محمد میر، سپیشل جج اینٹی کرپشن پلوامہ نے سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ نے تمام الزامات کو “کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر” ہوکرثابت کر دیا ہے۔فیصلے کے مطابق، وانی نے سرکاری دستاویزات میں قلم زنی کرکے غیر قانونی طور پر سرکاری خزانے سے تنخواہیں حاصل کیں اور ایسے عہدے پر فائز رہا جس کیلئے وہ اہل نہیں تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس قسم کی بدعنوانی “عوامی نظام کی دیانت اور شفافیت پر براہِ راست حملہ” ہے۔ اگرچہ رقم 2.62 لاکھ زیادہ نہیں تھی، تاہم عدالت نے کہا کہ جرم سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا اور عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ سزا کے مطابق وانی کو بدعنوانی کے الزام میں پانچ سال قید اور 2,62,760 جرمانہ، قیمتی دستاویز کی جعلسازی (دفعہ 467) میں سات سال قید اور 90,000 جرمانہ، جبکہ دھوکہ دہی اور جعلی دستاویز کے استعمال(دفعات 420 اور 471)میں تین سال قید اور 10,000 جرمانہ جرم عائد کیا گیا۔ تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، یوں مجموعی طور پر وانی کو سات سال کی سادہ قید اور کل 3,52,760 جرمانے کی سزا دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد واضح پیغام دینا ہے کہ “سرکاری عہدے کے ناجائز استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔”