عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے لیے پیش کی گئی 58پرائیویٹ ممبر قراردادوں میں سے صرف 7کو سرکاری رائے شماری کے عمل کے بعدآج سے شروع ہونے والے خزاں اسمبلی سیشن میں پیش کرنے کیلئے قبول کیا گیا ہے۔اسمبلی سیکریٹریٹ میں بدھ کو بلیٹنگ عمل میں لائی جس دوران اسمبلی سیکریٹریٹ میں پہلے سے جمع کی گئی58پرائیوٹ ممبر قراردادوں کی قرعہ اندازی عمل میں لائی گئی ۔قرعہ اندازی کے دوران صرف 7 قرارداددیں قبول کی گئیں جو اب 29 اکتوبر کو سیشن میں پیش کی جائیں گی۔ پی ڈی پی کی قرارداد جس میں جموں و کشمیر وقف بورڈ کی نگرانی میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی والے متحدہ مجلس علمائے کرام کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا تھا وہ بیلٹ میں ڈالے جانے والوں میں شامل تھی تاہم وہ بھی ڈراپ ہوگئی۔29اکتوبر کو سیشن میں بحث کے لیے منظور کی گئی قرارداد وں میںنظام الدین بٹ کی لاء یونیورسٹی کے قیام سے متعلق قرارداد،بشیر احمد ویری کی ملازمت کو فروغ دینے ،پون گپتاکی این ڈی آر ایف کے تحت معاوضہ دینے ،راجیو بھگت کی انفراسٹرکچر کی بہتری ،مظفر اقبال کی پنچایتی راج قوانین کے نفاذ،اعجاز جان کی ڈیلی ویجروں کو مستقل کرنے اوربلونت سنگھ منکوٹیا کی زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق قراردادیں شامل ہیں۔بلیٹنگ یا رائے شماری کا عمل اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اسمبلی اجلاس کے دوران تفصیلی بحث و مباحثہ کے لیے کن پرائیویٹ ممبرز کی قراردادوں پر غور کیا جائے گا۔بدھ کو منعقد ہونے والی بلیٹنگ کے بعد اب صرف 7قراردادیں ہی رہ گئی ہیں جبکہ باقی ساری قراردادیں ڈراپ ہوگئی ہیں۔اس سے قبلپی ڈی پی لیڈر وحید الرحمان پرہ کی دو پرائیویٹ ممبر قراردادوں کومنظور کیا گیاتھا جن میں سے ایک جموں و کشمیر وقف بورڈ کی بحالی اور اسے میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں متحدہ مجلس علما کے حوالے کرنے اور دوسری آئی اے ایس، آئی پی ایس، کے اے ایس اور کے پی ایس افسران کے جے اینڈ کے کیڈر کی بحالی کے بارے میں تھی جبکہ میر محمد فیاض کی قرارداد بجلی فیس کی یک وقتی معافی سے متعلق تھی ۔نیشنل کانفرنس رکن ہلال اکبر لون کی منظور شدہ قررداد کے سی سی قرضوں کی معافی سے متعلق تھی تاہم یہ سبھی قراردادیں بلیٹنگ میں ڈراپ ہوچکی ہیں۔