عظمیٰ نیوزڈیسک
روم// اٹلی میں شرحِ پیدائش مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور اب یہ بحران ایک قومی سطح کے مسئلے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ قومی شماریاتی ادارے آئی ایس ٹی اے ٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق، ملک میں مسلسل 16ویں سال شرحِ پیدائش میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ رجحان اگر برقرار رہا تو آئندہ برسوں میں اٹلی کو سنگین آبادیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔آئی ایس ٹی اے ٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں صرف 3 لاکھ 70 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی، جو کہ 1861 میں اٹلی کے اتحاد کے بعد سے سب سے کم ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ 2025 کے پہلے سات ماہ میں بھی یہ منفی رجحان جاری ہے، جب صرف 1 لاکھ 98 ہزار بچے پیدا ہوئے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.3 فیصد کم ہے۔رپورٹ کے مطابق، اوسط شرح پیدائش بھی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ شرح فی عورت 1.13 بچوں تک گر گئی ہے، جبکہ 2024 میں یہ 1.18 تھی۔ ماہرین کے مطابق کسی ملک میں آبادی کے قدرتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے یہ
شرح کم از کم 2.1 ہونی چاہیے لیکن اٹلی اس سطح سے کہیں نیچے ہے۔حکومت نے اس بحران کو قومی ہنگامی حالت قرار دیا ہے۔ وزیراعظم جارجیا میلونی نے اعتراف کیا ہے کہ شرحِ پیدائش میں کمی کو روکنا ان کی حکومت کی اولین بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کام کرنے والی ماؤں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور بچوں کی پرورش سے متعلق سہولیات فراہم کرنے کے لیے متعدد پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ تاہم، اب تک ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔میلونی سے قبل آنے والی حکومتیں بھی اس بحران سے نمٹنے کے لیے مختلف منصوبے پیش کر چکی ہیں، مگر کسی نے بھی عوامی رجحان پر نمایاں اثر نہیں ڈالا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان جوڑوں میں معاشی عدم استحکام، بلند اخراجات اور روزگار کی غیر یقینی صورتحال بچوں کی پیدائش کے فیصلے کو مؤخر کر رہی ہے۔