محمد تسکین
بانہال// سماجی اور اقتصادی طور کمزور لوگوں کیلئے ریزیڈنٹ آف بیک ورڈ ایریا یا آر بی اے کوٹے میںجموں و کشمیر کی حکومت کی طرف سے ممکنہ چھیڑ چھاڑ کی بازگشت کے خلاف بانہال میں پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے پیر کے روز اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ و ہ اس زمرے میں شامل علاقوں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی فیصلہ لے۔ بانہال میں احتجاج پر آمادہ نوجوانوں کا کہنا تھاکہ معاشی ، اقتصادی اور سماجی طور پسماندہ علاقوں اور طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں کو آر بی اے سے کسی حد تک راحت ملتی ہے اور اس کوٹے میں کمی یا ختم کرنے کی صورت میں ہزاروں نوجوانوں کا مستقبل اندھیروں میں ڈوب جائے گا ۔بانہال سے تعلق رکھنے والے نوجوان لیڈر ایڈوکیٹ مبشر احمد نائیک نے بتایا کہ صوبہ جموں اور صوبہ کشمیر کے پہاڑی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کو حاصل بیک ورڈ ایریا کے زمرے میں کمی پیشی کسی بھی صورت منظور نہیں ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی چناب کے بیشتر علاقے پسماندگی کا شکار ہیں اور ان پہاڑی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور ایسے میں اس خصوصی رعایت میں چھیڑ چھاڑ ہزاروں نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈر اور جماعتیں ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہی غریبوں کے ہمدرد اور خیر خواہ بنتے ہیں اور سرکار کے اس مجوزہ منصوبے کو لیکر چپی سادھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے بچے سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور دیگر سہولیات کی کمی کی مار جھیل رہے ہیں اور اپنے آگے کی تیاری کیلئے یہ غریب بچے لائبریریوں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے کچھ بن کر دکھا سکیں لیکن ان پسماندگی کا شکار لوگوں کو مزید مراعات دینے کے بجائے ان کیلئے آر بی اے کے کوٹے میں کمی اور ختم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے آر بی اے کے کوٹے کو 2فیصد سے بیس فیصدی کیا گیا اور 2020میں اسے دس فیصدی تک گھٹایا گیا ہے اور اب اس میں مزید کمی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ بیک ورڈ ایریا کے زمرے میں پڑنے والے ہزاروں بچوں کے مستقبل کو مد نظر رکھ کر اس کا جائزہ لیں اور اس کیلئے سائینٹیفک ڈیٹا اور مردم شماری کی مدد کی جائے اور کوئی فیصلہ لینے سے پہلے اس پر نظر ثانی کریں ۔