اکتوبر کے وسط سے بجلی کی کل پیدوار میں 250میگاواٹ کی کمی ، آنے والے ایام میں کٹوتی شیڈول ناگزیر
اشفاق سعید
سرینگر //جموں و کشمیرمیںہر سال بجلی کی کھپت بڑھ رہی ہے اور مقامی پروجیکٹوں میں موسم سرما میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 65فیصد تک کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے نومبر مہینے سے ہی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔فی الوقت یوٹی میں فی کس کھپت 2020-21 میں (1,322) یونٹ سے بڑھ کر 2023-24 میں (1,532) یونٹ ہو گئی ہے۔ یہ اضافہ آبادی میں اضافے اور برقی رابطوں کی توسیع سے منسلک ہے، جن کی تعداد اب (2.3) ملین سے زیادہ ہے۔ موسم سرما میں ہائیڈرو پاور کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے اس خطے کو تقریباً (14-16%) کے بجلی کی دستیابی کے فرق کا سامنا ہے اور دوسری ریاستوں یا نادرن گرڈ سے بجلی کا بندوبست کرکے اس کو کم کیا جاتا ہے۔
کل کھپت/ شارٹ فال
وادی میں کل کھپت2020-21 میں (17,721.76) ملین یونٹس سے بڑھ کر 2023-24 میں (20,985.70) ملین یونٹس ہو گئے ہیں۔ اور فی کس کھپت 2020-21 میں (1,322) یونٹس سے بڑھ کر 2023-24 میں (1,532) یونٹس ہو گئے ہیں۔ یہاںتقریبا ً(23.65) لاکھ بجلی کے صارفین ہیں۔ یہاںبجلی کا موسمی شارٹ فال سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔جموں و کشمیر کو سردیوں کے دوران بجلی کی نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ برف پوش دریائوں میں پانی کا بہا ئوکم ہو جاتا ہے جس سے پن بجلی کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ خطے کی بجلی کی ضرورت اور دستیابی میں تقریباً(14-16%) کا فرق ہے۔
اقدامات
جموں و کشمیر نے دیگر ریاستوں کے ساتھ سردیوں کے دوران اضافی بجلی خریدنے اور گرمیوں کے دوران اضافی بجلی فروخت کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔حکومت شمسی اور چھوٹے پن بجلی جیسے منصوبوں کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو آگے بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے۔ سمارٹ میٹروں کی تنصیب جاری ہے، جس میں (14) لاکھ سمارٹ میٹر نصب کرنے کا ہدف ہے، جن میں سے (5.78) لاکھ پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔امسال بھی محکمہ بجلی طویل سردیوں کے لیے تیار ہے کیونکہ طلب 1523 میگاواٹ کے قریب ہے اور دوسری طرف ہائیڈرو آئوٹ پٹ میں کمی آرہی ہے۔ وادی میں سرد درجہ حرارت کے آغاز کے ساتھ ہی بجلی کی طلب میں ستمبر کے آخری ہفتے سے تقریباً 200 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ کھپت تقریبا ً1523 میگاواٹ ہے، جو 15روز قبل 1300 میگاواٹ سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔مقامی پن بجلی کی پیداوار تقریباً 250 میگاواٹ تک گر گئی ہے، جو کہ 1140 میگاواٹ کی نصب صلاحیت سے 65 فیصد کم ہے۔ سردیوں کے مہینوں میں ناکافی بارش کی وجہ سے پانی کی کم سطح کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں بھاری کمی آتی ہے۔جموں و کشمیر کی کل نصب شدہ صلاحیت 3500 میگاواٹ ہے، جس میں ریاستی پروجیکٹ جیسے بگلیہار (900 میگاواٹ)، لوئر جہلم (110 میگاواٹ)، اور اپرسندھ ((میگاواٹ)، اور سلال، ڈول ہستی، اوڑی، اور کشن گنگا (2300 میگاواٹ)سمیت مرکزی پروجیکٹ شامل ہیں۔حکام کا کہنا ہے “موسم سرما کے دوران مرکزی اور ریاستی دونوں شعبوں کے تحت پاور ہائوسز ان کی 3500 میگاواٹ کی درجہ بندی کی صلاحیت کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ طلب 3200 میگاواٹ تک پہنچنے کی توقع کے ساتھ 600 میگاواٹ پیدا کرتے ہیں‘‘۔ اکیلے پن بجلی کی پیداوار وادی کی ضروریات کو پورا نہیں کر تی ہے اور آنے والے ایام میں طے شدہ کٹوتی پروگرام سے صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔