یو این آئی
واشنگٹن//امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینا قبل از وقت ہوگا، وہ پہلے روس کے ساتھ امن قائم کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ہم ٹوماہاک میزائلوں کے بارے میں سوچے بغیر جنگ کو ختم کرسکیں گے اور امید ہے یوکرین کو ان میزائل ضرورت نہیں پڑے گی۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن جنگ ختم کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے، خاص طور پر جب انہوں نے ایک روز قبل کریملن کے سربراہ سے فون پر گفتگو کی تھی۔امریکی اور روسی صدور نے جمعرات کو ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ میں ایک سمٹ پر اتفاق کیا، جو ان کے اگست میں الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد پہلا اجلاس ہوگا، جہاں کسی امن معاہدے پر پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔ تاہم ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد واشنگٹن میں ان سے تیسری ملاقات کے لیے آنے والے یوکرینی صدر نے اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ پوتن ابھی امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔یوکرین کئی ہفتوں سے واشنگٹن پر زور دے رہا ہے کہ اسے ٹوماہاک میزائل فراہم کیے جائیں، تاکہ ان میزائلوں سے روس پر دبا ڈالا جا سکتا ہے اور وہ اپنی ساڑھے 3 سال سے جاری جارحیت ختم کرسکے۔ولادیمیر زیلنسکی کے دورے سے ایک روز قبل، پوتن نے ٹرمپ کو فون پر خبردار کیا تھا کہ ان میزائلوں کی فراہمی جنگ میں شدت لاسکتی ہے اور امن مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ وہ اپنے ٹوماہاک میزائلوں کے ذخائر کو کم نہ کر دے، جو 1600 کلومیٹر سے زائد فاصلے تک مار کرسکتے ہیں۔خیال رہے کہ یوکرین-روس جنگ ختم کرنے کے لیے ہونے والے سفارتی مذاکرات الاسکا سربراہی اجلاس کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں۔تاہم، اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ہفتے اپنی ثالثی سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد ایک اور بڑی پیش رفت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔کریملن نے جمعہ کو کہا تھا کہ پتوتن اور ٹرمپ کی ملاقات سے قبل کئی معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ مذاکراتی ٹیموں میں کون شامل ہوگا۔