ولی اللہ
غلام قادر جیلانی
کشمیر اولیائے کرام اور بزرگانِ دین کی روحانی سرزمین ہے. یہاں کے جلیل القدر صوفیائے کرام نے ہمیشہ حق اور مساوات کی تعلیم کو عام کیا ہے اور خالقِ کائنات کی تخلیق میں غور و فکر کی ایسی ترغیب دی کہ جب انسان احساس کی آنکھیں کھولتا ہے اور کائنات کو گہری نظر سے دیکھتا ہے تو اس پر علم و عرفان کے سمندر خود بخود کھل جاتے ہیں اور حقیقت کا راز افشا ہوتا ہے۔ان عظیم المرتبت ہستیوں میں علمدارِ کشمیر شیخ نورالدین نورانی ؒ کا مقام سب سے نمایاں ہے۔ اہل کشمیر آپ کو محبت اور عقیدت سے نند ریشی اور نورالدین ولی کے القابات سے بھی یاد کرتے ہیں۔
حضرت شیخ نورالدین نورانی ؒ کی ولادت باسعادت 6 جمادی الاول 779 ہجری بمطابق 1377 عیسوی کو کولگام ضلع کے کیموہ گاؤں میں ہوئی۔ آپ کے آباؤ اجداد کا تعلق خطہ چناب کے علاقہ کشتواڑ سے تھا، جنہوں نے ہجرت کر کے کیموہ میں سکونت اختیار کی۔آپ کے والد ، بابا سالار الدین نے سید حسین سمنانی ؒ کے دستِ حق پر مشرف بہ اسلام ہونے کا شرف حاصل کیا، جبکہ آپ کی والدہ محترمہ کا نام صدرہ موج تھا۔
یہ حیرت انگیز پہلو ہے کہ حضرت شیخ کی باقاعدہ تعلیم و تربیت نہ ہو سکی، لیکن خدائے بزرگ و برتر نے اپنے خاص فضل و کرم سے آپ کو علمِ لَدُنّی سے نوازا۔ آپ نے اپنی زندگی کے ابتدائی بارہ سال کیموہ گاؤں میں گزارے، جہاں سے آپ کے روحانی سفر کا آغاز ہوا۔جب آپ سنِ بلوغت کو پہنچے تو آپ کی شادی زی دید صاحبہ سے ہوئی ،جن کے بطن سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی نے جنم لیا۔ مگر بچوں کی پیدائش کے فوراً بعد ہی آپ کی زندگی میں ایک غیر معمولی روحانی انقلاب آ گیا۔ تیس سال کی عمر میں آپ نے دنیاوی تعلقات کو ترک کیا اور گھر چھوڑ کر ایک غار میں گوشۂ نشینی اختیار کر لی۔ وہاں آپ نے تزکیۂ نفس کو اپنا مقصد بنایا اور دنیا کی ہر آسائش کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، اپنا گزارا صرف گھاس اور درختوں کے پتوں پر کیا، جو آپ کی شدید ریاضت اور زہد کی انتہا تھی۔جب آپ نے دنیاوی تعلقات کو ترک کر دیا تو سب سے پہلے آپ کو منانے کے لیے آپ کی والدہ محترمہ غار تک آئیں اور آپ کو اپنے دودھ کا واسطہ دیا۔ مگر آپ اپنے روحانی عزم پر قائم رہے۔ اسی اثنا میں، ایک روایت کے مطابق، آپ نے وہاں موجود ایک پتھر کو حکم دیا اور اس سے فوراً پانی کی ایک دھار پھوٹ پڑی۔اس کے بعد، آپ کی اہلیہ زی دید آئیں اور انہوں نے آپ کو بچوں کے مستقبل کا واسطہ دے کر روکنا چاہا۔ آپ نے اہلیہ کو بچوں کو غار میں لانے کا حکم دیا اور بچوں کو ایک کپڑے سے ڈھانپنے کو کہا۔ جب وہ کپڑا ہٹایا گیا تو دونوں بچے رحمتِ حق ہو چکے تھے۔ یہ واقعات نہ صرف حضرت شیخ العالمؒ کے کرامات کا ثبوت ہے، بلکہ ایثار، قربانی، اور رضائے الٰہی میں اپنا سب کچھ قربان کر دینے کی لاثانی اور لازوال مثالیں بھی ہیں۔
علمدارِ کشمیرؒ نے پیغامِ حق کو عام کرنے کی خاطر پورے کشمیر کا سفر کیا۔ آپ جہاں بھی گئے، دینِ اسلام کا پرچم بلند کیا اور ہر جگہ ایمان کی روشنی پھیلائی۔ آپ نے کلامِ الٰہی کی حکمت کو کشمیری زبان میں منتقل کیا اور آپ کے یہ عارفانہ اشعار کشمیری زبان میں’’شیخ شروکھ‘‘کے نام سے جانے جاتے ہیں، جو آج بھی کشمیریوں کے دلوں کو منور کر رہے ہیں۔
حضرت شیخ کی تعلیمات کا محور توحیدِ الٰہی، متابعتِ سنت نبویؐ، غیر ضروری بدعات و رسومات سے انحراف، حصولِ علمِ قرآن و حدیث کی تاکید اور عبادات کی مکمل پابندی کے بنیادی اصولوں پر قائم ہے۔آپ نے تزکیۂ نفس یعنی روحانی پاکیزگی اور اخلاقی اصلاح پر سخت زور دیا ہےاور نفسِ امّارہ کے چنگل سے ہر صورت بچنے کا تاکیدی درس دیا۔ مزید برآں، موت، حیات بعد الموت، قبر، عذابِ قبر، حشر و نشر اور جزا و سزا جیسے اہم اور بنیادی اسلامی عقائد آپ کی تبلیغ کی اولین ترجیحات میں رہے، تاکہ ہر فرد کو آخرت کی جوابدہی کا احساس ہو۔ شیخ نورالدین نورانی ؒ سے عقیدت کے اظہار اور آپ کے روحانی فیوض و برکات کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے، ہر سال چرار شریف میں آپ کے روضۂ پاک پر عرسِ مبارک کی خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ اجتماع آپ کے عظیم ورثے کی یادگار اور تجدیدِ عہد کا ذریعہ ہوتا ہے۔اس سال یہ روح پرور تقریبات ربیع الثانی کے مقدس مہینے میں منعقد ہو رہی ہیں۔24 ربیع الثانی کو روایتی طور پر پوشاک بندی کی رسم ادا کی جائے گی۔25 ربیع الثانی کو خصوصی روحانی شب بیداری اور محفل شب کا اہتمام ہوگا۔جبکہ 26 ربیع الثانی کو عرس کی مرکزی تقریبات منعقد ہوں گی۔وادی کے کونے کونے سے ہزاروں عقیدت مند، تزکیہ و احتساب کے جذبے سے سرشار، آپ کے روضۂ پاک پر حاضری دیتے ہیں اور ذکر و اذکار کی روح پرور مجلسوں میں شریک ہو کر فیض و برکت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن اس بنیادی نکتہ کو سمجھنا لازمی ہے کہ حضرت شیخ العالمؒ کی عظیم ہستی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا اصل حق تبھی ادا ہو سکتا ہے جب عقیدت مند صرف حاضری تک محدود نہ رہیں، بلکہ ان کی توحید، تزکیۂ نفس اور حق شناسی کی تعلیمات پر خلوصِ نیت سے عمل پیرا ہوں گے۔
(مدرس گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول زوہامہ )
[email protected]