غور طلب
سید شبیر کولگام
دعا ایک ایسا مقدس وسیلہ ہے جو بندے کو براہِ راست اپنے خالق سے جوڑتا ہے۔ یہ محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک روحانی پل ہے جو انسان کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔ جب بندہ اپنی بے بسی، عاجزی اور امید کے ساتھ اللہ کے حضور دستِ دعا بلند کرتا ہے تو وہ حقیقت میں اپنے خالق سے اپنی محبت، حاجت اور توکل کا اظہار کر رہا ہوتا ہے۔دعا کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ بندے کو اللہ کی رحمت، مغفرت اور برکتوں کا مستحق بناتی ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،’’مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ یہ وعدہ اس مقدس تعلق کی گواہی دیتا ہے جو دعا کے ذریعے انسان اور خدا کے درمیان قائم ہوتا ہے۔دعا نہ صرف عبادت کا ایک اہم جز ہے بلکہ یہ بندے کی زندگی میں تسلی، سکون اور روحانی بالیدگی کا ذریعہ بھی ہے۔ جب انسان دنیاوی مسائل اور پریشانیوں میں گِر جاتا ہے، تو دعا اسے صبر، ہمت اور اللہ کی مدد کی امید دیتی ہے۔ یہ وہ نسخہ ہے جو غمزدہ دلوں کو راحت بخشتا ہے اور بے قرار روح کو سکون عطا کرتا ہے۔حقیقی دعا وہی ہوتی ہے جو اخلاص، یقین اور عاجزی کے ساتھ مانگی جائے۔ جب بندہ اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا کر، خالص دل سے اللہ کو پکارتا ہے تو اس کے اور اللہ کے درمیان ایک ایسا مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہوتا۔ دعا بندے کی سب سے بڑی طاقت ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں اپنے رب سے مانگتے رہیں، کیونکہ وہی سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔دعا محض حاجات اور تمناؤں کی فہرست ربّ کے حضور پیش کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ بندے کی عاجزی، انکساری اور خلوص کا ایک مظہر ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جس میں انسان خود کو مکمل طور پر اپنے رب کے حوالے کر دیتا ہے اور اس کی رحمت کا طلب گار بن جاتا ہے۔ جب ایک بندہ اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاتا ہے تو وہ یہ تسلیم کر رہا ہوتا ہے کہ وہ کمزور ہے، محتاج ہے اور اس کا ربّ سب کچھ سننے، جاننے اور عطا کرنے والا ہے۔ یہی یقین دعا کو عبادتوں میں سب سے مؤثر اور محبوب بناتا ہے۔نبی کریمؐ نے دعا کو عبادت کا مغز قرار دیا:الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِیعنی ’’دعا عبادت کا جوہر ہے۔‘‘ (ترمذی)۔یہ حدیث مبارکہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ دعا عبادت کی اصل روح ہے، کیونکہ اس میں بندہ اپنی تمام تر حاجات کو اللہ کے سامنے رکھ کر اس کی رحمت اور مدد کا امیدوار بنتا ہے۔دعا کی کئی اقسام ہو سکتی ہیں۔
(۱)دعائے عبادت: جس میں بندہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہے، اس کی بڑائی کا اقرار کرتا ہے اور اس کی رحمت کا طلب گار ہوتا ہے۔(۲) دعائے حاجت: جب بندہ اپنی ضروریات، مشکلات اور حاجات کے حل کے لیے اللہ سے دعا کرتا ہے۔(۳) دعائے مغفرت: جس میں بندہ اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کرتا ہے اور اللہ سے معافی مانگتا ہے۔(۴) دعائے شکر: جب بندہ اللہ کی دی گئی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہے اور مزید برکت کی دعا کرتا ہے۔
دعا بھی تقدیر کا حصہ ہے۔ تقدیر میں کچھ امور حتمی ہوتے ہیں جبکہ کچھ امور ایسے ہوتے ہیں جو دعا کے ذریعے بدل سکتے ہیں۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:’’تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدل سکتی۔‘‘ (ترمذی)۔یعنی اگر کسی پر کوئی مصیبت آنے والی ہو تو سچی اور خالص دعا اسے ٹال سکتی ہے۔ یہ عقیدہ انسان کو دعا میں مزید یقین اور خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکنے کا درس دیتا ہے۔دعا انسان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ صرف زبانی عمل نہیں بلکہ انسان کی نفسیات، جذبات اور روح پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
دعا سکونِ قلب عطا کرتی ہے۔جب بندہ اپنے مسائل کو اللہ کے سپرد کر دیتا ہے تو اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور اسے ایک روحانی سکون حاصل ہوتا ہے۔ ?دعا انسان کو مشکلات میں بھی پرامید رکھتی ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا رب سننے والا اور مدد کرنے والا ہے۔دعا کرنے سے بندے میں انکساری آتی ہے اور وہ اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرتا ہے۔تقدیر کے فیصلے بدل سکتی ہے،جیسا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا، دعا بعض اوقات تقدیر کے فیصلوں کو بھی بدل سکتی ہے۔اگرچہ اللہ تعالیٰ ہر وقت دعا سنتا ہے، تاہم کچھ اوقات ایسے ہیں جب دعا کی قبولیت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ?تہجد کے وقت، اذان اور اقامت کے درمیان، جمعہ کے دن خاص لمحات، سفر میں، روزے کی حالت میں، بارش کے وقت۔اگرچہ دعا کسی بھی زبان میں اور کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے، لیکن کچھ آداب اور طریقے اپنانے سے اس کی تاثیر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔وضو یا طہارت کے ساتھ دعا کرنا افضل ہے۔دعا کی ابتدا اللہ کی تعریف اور نبی کریم ؐ پر درود بھیجنے سے کرنی چاہیے۔ دعا میں دل کی گہرائیوں سے مانگنا چاہیے، نہ کہ صرف رسمی الفاظ ادا کرنا۔ دعا مانگتے وقت مکمل یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ دعا کو قبول کرے گا۔ دعا کے دوران اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا اور ان کی معافی مانگنا دعا کی قبولیت میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ دعا میں بار بار اللہ سے مانگنا اور اس پر اصرار کرنا پسندیدہ عمل ہے۔ دعا ایک ایسا نور ہے جو انسان کی زندگی میں روشنی بکھیر دیتا ہے، اس کے دل کو اطمینان بخشتا ہے اور اسے اللہ کی قربت کا احساس دلاتا ہے۔ یہ صرف ایک عبادت نہیں بلکہ بندے اور رب کے درمیان ایک ایسا مقدس رشتہ ہے جو ہر وقت، ہر حال میں قائم رہتا ہے۔ دعا نہ صرف انسان کی مشکلات کو آسان کرتی ہے بلکہ اسے روحانی طور پر مضبوط بھی بناتی ہے۔ جو دل دعا سے منور ہو جائے، وہ دنیا کی کسی پریشانی سے نہیں گھبراتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہر وقت اس کے ساتھ ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں دعا کو اپنا معمول بنائیں، اپنے خالق سے اپنا تعلق مضبوط کریں اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں دعا کی روشنی کو شامل کریں، کیونکہ دعا مومن کا سب سے بڑا ہتھیار اور سب سے مضبوط سہارا ہے۔
رابطہ۔9797008660