عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/سری نگر کے نجی ٹرانسپورٹ شعبے میں عدم اطمینان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کیونکہ ڈرائیوروں اور گاڑی مالکان نے حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے کئی اہم روٹس کو من مانی طور پر بند کر کے بڑے پیمانے پر ڈائیورشنز نافذ کیے ہیں، جس سے ٹرانسپورٹروں اور مسافروں دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے اراکین نے کہا کہ حالیہ انتظامی اقدامات نے پہلے سے ہی کمزور حالت میں موجود نجی ٹرانسپورٹ انڈسٹری کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں خاندان مالی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے کہا، ’’جب اس صنعت کی حالت پہلے ہی غیر مستحکم ہے تو ہمارے کئی روٹس، جیسے پامپور، نربل اور بڈگام، بند کر دیے گئے ہیں۔ اس سے نہ صرف ٹرانسپورٹروں کے روزگار پر برا اثر پڑا ہے بلکہ مسافروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ سری نگر شہر میں نجی مسافر گاڑیوں کی تعداد پچھلے برسوں کے مقابلے میں بڑی حد تک کم ہو گئی ہے۔ ’’2006 میں تقریباً 1800 گاڑیاں چلتی تھیں، اب بمشکل 800 رہ گئی ہیں۔ باقی ماندہ گاڑیوں کو بھی روزانہ نئے نئے پابندیوں کا سامنا ہے، جس سے ہمارے خاندانوں پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے‘‘۔
شیخ محمد یوسف نے ’’غیر ضروری روٹ توسیع‘‘ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ لال چوک تا صورہ روٹ کو 12 کلومیٹر سے بڑھا کر 17 کلومیٹر کر دیا گیا ہے۔ ’’اس سے ایندھن اور وقت دونوں کا ضیاع ہوتا ہے، مسافروں کو زیادہ کرایہ دینا پڑتا ہے اور وہ تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچتے ہیں‘‘ ۔ایک اور ٹرانسپورٹر مختار احمد نے کہا، ’’نجی گاڑیوں کی خدمات کو فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔ اگرچہ کچھ بسیں چل رہی ہیں، لیکن انتظار کا وقت طویل ہے اور روزمرہ سفر کرنے والے، جن میں طلباء اور مریض شامل ہیں، کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘
ٹرانسپورٹروں کا الزام ہے کہ جاری پابندیاں نجی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو کمزور کر کے دیگر سروسز کو فائدہ پہنچانے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ روایتی روٹس کو بحال کیا جائے اور نئے ٹریفک پلان نافذ کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔ایسوسی ایشن نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے براہِ راست اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کر کے ’’ہزاروں ٹرانسپورٹروں کے روزگار کا تحفظ کریں‘‘ اور یہ یقینی بنائیں کہ ’’یکطرفہ انتظامی فیصلوں کے باعث سری نگر کے عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘
سری نگر میں ٹرانسپورٹروں کا روٹ بندشوں کے خلاف احتجاج، روزگار متاثر ہونے کا خدشہ
