عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ آنے والے راجیہ سبھا انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔ لون نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت اور کانگریس کے ساتھ دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا۔ سجاد لون نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں ایک ویڈیو دیکھی جس میں وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ جو بھی راجیہ سبھا انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی حمایت نہیں کرے گا، وہ دراصل بی جے پی کا ساتھ دے رہا ہے۔ انہوں نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا مؤقف کانگریس اور دیگر جماعتوں کو بھی بی جے پی کا حامی قرار دیتا ہے، جو کہ’’حیران کن‘‘ہے۔
ماضی کے سیاسی حالات کو یاد کرتے ہوئے، سجاد لون نے نیشنل کانفرنس خصوصاً عمر عبداللہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2024 کے انتخابات میں عوام کو گمراہ کیا۔ انہوں نے کہا، ہم الیکشن ہار گئے اور ہماری امیدیں ٹوٹ گئیں، آخر ہمیں کتنی بار اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟
لون نے وزیر اعلیٰ کو چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ راجیہ سبھا کی نشست کانگریس کو بی جے پی کے کہنے پر نہیں روکی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ ماضی میں متنازعہ حالات میں دہلی گئے، خصوصاً آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے، اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ رہ کر اُن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔
کانگریس کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے لون نے کہا، صرف ایک جماعت ہے جو واقعی بی جے پی مخالف ہے اور وہ کانگریس ہے۔ نیشنل کانفرنس نے پہلے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا، لیکن کانگریس نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی درجہ بحال کرنے کے معاملے پر صرف کانگریس ہی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ بی جے پی اس کے لیے تیار نہیں۔
عمر عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے لون نے کہا کہ انہوں نے 2024 کے انتخابات میں کانگریس کی حمایت لینے کے باوجود ان کے ساتھ تعلقات خراب کرکے اپنی پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا، اب آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ بی جے پی کے ساتھ نہیں ہیں۔لون کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے حالیہ اقدامات کا فائدہ صرف بی جے پی کو ہو رہا ہے۔
اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ وہ نیشنل کانفرنس کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے، نہ نظریاتی طور پر اور نہ عملی طور پر۔ انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے دور میں عام کشمیریوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا، اور ایک کارکن کی مثال دی جس کی بیمار والدہ کے تبادلے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
لون نے وزیر اعلیٰ کی قیادت اور نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عمر عبداللہ نے بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، ان کے ساتھ وقت گزارا اور ماضی میں کئی اہم فیصلوں پر ان سے اتفاق کیا۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا اور سوال کیا، بی جے پی کے لیے اس سے اچھی خبر کیا ہو سکتی ہے کہ آپ نے کانگریس کو نشست سے محروم کر دیا؟۔
نیشنل کانفرنس نے کانگریس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، ایسی صورتحال میں این سی کو کبھی ووٹ نہیں دوں گا : سجاد غنی لون
