عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سینئر کانگریس رہنما غلام احمد میر نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت نے کانگریس کو راجیہ سبھا انتخابات کے لیے ایک’’محفوظ نشست‘‘دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم بعد میں اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے، غلام احمد میر نے کہا کہ یہ یقین دہانی نئی دہلی میں اعلیٰ سطح پر کانگریس قیادت کو دی گئی تھی۔ ’’کانگریس ایک نشست پر انتخاب لڑنا چاہتی تھی، لیکن وہ نشست محفوظ ہونی چاہیے تھی۔ ہم نے پہلی، دوسری یا تیسری نشست مانگی تھی۔ میر نے کہایہ طے پایا تھا کہ کانگریس اپنا امیدوار نامزد کرے گی اور اسے ایک محفوظ نشست دی جائے گی۔ لیکن جب طریقۂ کار کو حتمی شکل دینے کا وقت آیا تو کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ بعد میں ہمیں بتایا گیا کہ کانگریس کو چوتھی نشست کے لیے امیدوار کھڑا کرنا چاہیے‘‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے اتحاد ی ساتھیوں اور ہم خیال جماعتوں و رہنماؤں، جیسے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، سجاد غنی لون اور دیگر اراکینِ اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا۔میر نے کہاہم سمجھتے ہیں کہ جموں و کشمیر اسمبلی کے 60 غیر بی جے پی اراکین میں سے کوئی بھی بی جے پی کی حمایت نہ کرتا۔ ضرورت تھی کہ امیدواروں کو حتمی شکل دینے سے قبل سب کو اعتماد میں لیا جاتا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیتے۔ تاہم میر نے زور دے کر کہا کہ 60 غیر بی جے پی اراکین میں سے کوئی بھی بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا۔غلام احمد میر نے مزید کہا کہ وزارتی کونسل کی تشکیل کے دوران بھی مشاورت کا فقدان رہا۔
انھوں نے کہا’’کانگریس نے فیصلہ کیا کہ وہ تب تک حکومت میں شامل نہیں ہوگی جب تک وسیع پیمانے پر مذاکرات نہیں ہوتے۔ یہ اتحاد صرف وزارتی عہدوں کے لیے نہیں تھا بلکہ عوام کے مسائل کو سنجیدہ مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اتحادی جماعتوں کے درمیان کسی قسم کی ہم آہنگی یا مشاورت نہیں ہوئی ہے۔
راجیہ سبھا انتخابات: کانگریس کا نیشنل کانفرنس پر ’’محفوظ نشست‘‘ کے وعدے سے مکرنے کا الزام
