مشتاق الاسلام
پلوامہ// ضلع پلوامہ میں واقع دو اہم قدرتی ندیوں نالہ رومشی اور رمبی آرہ میں جاری کان کنی نے مقامی زراعت، ماحولیاتی توازن اور پینے کے پانی کے ذخائر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ سیلابی صورتحال نے ان نالوں میں غیر قانونی اور بے لگام کان کنی کے تباہ کن اثرات کو عیاں کر دیا ہے، جس پر مقامی آبادی نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری طور پر سرکاری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔کریم آباد، رہمو، وہی بگ، چیوہ کلاں، لاسی پورہ، پنجرن، اچھن، نائرہ، اور ٹہاب جیسے متعدد دیہات کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ان نالوں سے بے دریغ ریت اور پتھروں کی نکاسی سے نہ صرف ان کی زرعی زمینیں تباہ ہو گئی ہیں بلکہ زیر زمین پانی کی سطح بھی خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اب پانی کے حصول کے لیے بورویل کی کھدائی 250 فٹ گہرائی تک کرنی پڑ رہی ہے، جو معاشی طور پر ان کے بس سے باہر ہے۔کریم آباد کے رہائشی فیروز احمد نے بتایا،’’نالہ رومشی کو پچھلے 15 برسوں سے مختلف کمپنیوں نے ٹھیکوں اور لیز کے ذریعے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ان کمپنیوں نے صرف منافع کمایا، مگر مقامی زراعت اور ماحولیاتی تحفظ کو یکسر نظر انداز کر دیا‘‘۔عوامی نمائندوں اور ماحولیاتی ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ ندیوں میں اندھا دھند کان کنی نہ صرف ماحولیاتی توازن کو بگاڑ رہی ہے بلکہ مستقبل میں پانی کے شدید بحران کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں جب برفباری کم اور پانی کا بہا ئومحدود ہو جاتا ہے۔مقامی لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ، ڈاکٹر بشارت قیوم، سے اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر معاملے کا نوٹس لیں اور ان دونوں اہم قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے فوری اور سخت اقدامات اٹھائیں۔لوگوں نے نالہ رومشی اور رمبی آرہ میں تمام قسم کی کان کنی پر مکمل پابندی،لیز اور ٹھیکوں کے معاہدوں کی فوری منسوخی،ماحولیاتی ماہرین کی نگرانی میں ندیوں کی صفائی و بحالی اور زیر زمین پانی کی سطح کو بحال کرنے کے لیے منصوبہ بندی جیسے مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھے اور لیفٹیننٹ گورنر کے علاوہ نائب وزیر اعلی کو ان پر عمل درآمد کیلئے متعلقہ محکموں کو متحرک رہنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔یہ معاملہ صرف مقامی لوگوں کی روزمرہ زندگی کا نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کے مستقبل، ماحولیاتی توازن اور علاقائی خودکفالت کا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ انتظامیہ ان قدرتی وسائل کو ’آمدن پیداکرنے ‘ کے بجائے ’زندگی کی بنیاد‘ سمجھ کر ان کی حفاظت کو اولین ترجیح دے۔