عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//پردھان منتری آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (PM-ABHIM) کی طرف سے صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو مضبوط بنانے اور معاشرے کے پسماندہ طبقوں کے لیے معیاری طبی خدمات تک رسائی کے قابل بنانے میں نمایاں کردار ادا کرنے کے باوجود، مالی سال 2025-26 کے لیے کوئی مرکزی فنڈ جاری نہیں کیا گیا ہے، جس سے ماہرین صحت اور استفادہ کرنے والوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، پی ایم آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے لیے سال 2021-22 کے لیے جموں و کشمیر کے لیے 16.11 کروڑ روپے ،اس کے بعد 2022-23 میں 1 کروڑ، 2023-24 کے لیے 44.01 کروڑ، اور 2024-25 کے لیے 60.44 کروڑ روپے مرکزی فنڈ جاری کئے گئے ۔تاہم، اعداد و شمار کے مطابق، سال 2025-26 کے لیے اس مشن کے تحت جموں و کشمیر کے لیے مرکز کی طرف سے صفر فنڈز واگذار کئے گئے ہیں۔ان معلومات کا انکشاف آر ٹی آئی کارکن ایم ایم شجاع کی طرف سے حاصل کردہ حق معلومات(آر ٹی آئی)کے ذریعے کیا گیا ہے۔حکام کے مطابق، پورے جموں و کشمیر اور ملک بھر میں ہزاروں غریب اور مریضوں نے مشن کے تحت مفت یا رعایتی علاج حاصل کیا ہے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے”یہ سکیم ہزاروں غریب مریضوں کے لیے ایک لائف لائن رہی ہے، جو خصوصی علاج کی استطاعت نہیں رکھتے، اسے حکومت کی تمام سطحوں پر ترجیح ملنی چاہیے تاکہ صحت کی دیکھ بھال کی ترقی کی رفتار ضائع نہ ہو،” ۔انہوں نے کہا کہ صحت عامہ پر خرچ انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت جیسی سکیم کے فنڈز کو روکنا یا اس میں تاخیر کا براہ راست اثر غریبوں پر پڑے گا۔محکمہ صحت کے عہدیداروں نے امید ظاہر کی کہ وزارت صحت اور خاندانی بہبود جلد ہی فنڈنگ کے فرق کو پورا کرے گی اور آنے والے سہ ماہیوں میں مشن کے ہموار تسلسل کو یقینی بنائے گی۔