بلال فرقانی
سرینگر//جموں کشمیر میںراجیہ سبھا کیلئے24اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے کاغذت نامزدگی داخل کرنے کی آج آخری تاریخ ہے جبکہ14اکتوبر کو کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی۔ 16اکتوبر تک فارم واپس لئے جاسکتے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ووٹ 24اکتوبر کو ڈالے جائیں گے اور ووٹوں کی گنتی اسی روز شام کو پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد ہوگی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں کشمیر میں4 راجیہ سبھا نشستوں کیلئے علیحدہ علیحدہ 3نوٹیفکیشن جاری کی ہیں۔ یہ تمام نشستیں فروری 2021سے خالی ہیں۔ جموں و کشمیر میں راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کے لیے پولنگ اسمبلی انتخابات کے تقریباً ایک سال بعد ہو رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی ان چار میں سے3 نشستوںپر اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے ،جن میں سابق وزراء چودھری محمد رمضان اور سجاد احمد کچلو کے علاوہ سنیئر پارٹی لیڈر شمی سنگھ اوبرائے شامل ہیں۔ پارٹی نے اتحادی پارٹی کانگریس کیلئے ایک نشست چھوڑ دی۔آج کاغذات نامزدگی داخل کر نے کے موقعہ پر تمام قیاس آرائیاں صاف ہونگی۔ دیر رات تک این سی اور کانگریس کے درمیان بات چیت چل رہی تھی کیونکہ کانگریس پارٹی غیر محفوظ نشست پر امیدوار کھڑا کرنے سے انکاری ہے۔بھاجپا نے بھی اتوار کو4نشستوں کیلئے اپنے3 امیدواروں کا اعلان کیا ہے،جن میں پارٹی صدرست پال شرما ، ڈاکٹر علی محمد اور موجودہ نائب صدر راکیش مہاجن شامل ہیں۔اسکے علاوہ کسی بھی اپوزیشن پارٹی نے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے بارے میں افواہیںض گردش کررہی تھیں لیکن انہوں نے اتوار کو کہا کہ وہ راجیہ سبھا چنائو میں شرکت نہیں کررہے ہیں۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ نیشنل کانفرنس کو3نشستوں پر برتری حاصل ہے تاہم چوتھی نشست پر بھاجپا امیدوار ٹکر دے سکتا ہے۔ پارلیمان کے ایوانِ بالا (راجیہ سبھا) میں جموں و کشمیر کی چار نمائندہ نشستیں جن پر کانگریس کے غلام نبی آزاد بھاجپا کے شمشیر سنگھ منہاس کے علاوہ پی ڈی پی کے فیاض احمد میر اور نذیر احمد لاوے نمائندہ کررہے تھے۔۔ جموں کشمیر اسمبلی میں90نشستوں پر اس وقت88ممبران اسمبلی موجود ہیں ،جنہیں ووٹ کا حق ہوگا،جبکہ نگروٹہ اور بڈگام کی نشستیں خالی ہیں،نگروٹہ حلقہ انتخاب ممبر اسمبلی دیوندر سنگھ رانا کے فوت ہونے کے نتیجے میں خالی ہوئی جبکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے دو انتخابی حلقوں سے الیکشن میں فتح حاصل کرنے کے بعد بڈگام حلقہ سے مستعفی ہونے کے بعد یہ نشست خالی ہوئی ہے۔ نیشنل کانفرنس کی سربراہی والے اتحاد میں53ممبران اسمبلی ہیں جبکہ بھاجپا کے پاس 28ممبران اسمبلی ہے۔ پی ڈی پی کے پاس3اور پیپلز کانفرنس،انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی و عام آدمی پارٹی کے پاس ایک ایک ممبران اسمبلی ہے۔بدھ کو جب امیدوار کاغذات نامزدگی داخل کریں گے تو صورتحال واضح ہوگی۔