گناہوں کا سفر
زندگی لبریز ہو جاتی ہے، گناہ کرتے کرتے
ہر دن ٹوٹ سا جاتا ہے، توبہ کرتے کرتے
کسی کو خبر نہیں، کہاں موڑ بدلتی ہے راہ
جوانی بیت جاتی ہے، خطا کرتے کرتے
اگر یاد رہتی آخرت کی حقیقت دنیا میں
تو کوئی نہ تھکتا کبھی سجدہ کرتے کرتے
ہم سب دور ہو گئے ہیں، خدا کی یاد سے
دن گزر جاتے ہیں دنیا حاصل کرتے کرتے
غمگین ہو گئی ہے میری زندگی اس جہاں میں
منزل ہار چکا ہوں کوشش کرتے کرتے
بلال احمد صوفی
خوشی پورہ، ایچ ایم ٹی، سرینگر ، کشمیر
موبائل نمبر؛6006012310
سکوت
سیرت و کردارکا معیار بہت اونچا ہے
حسنِِ آوارہ سے دامن کو بچایا ہے
خاموش رہنے کامجھ کو بھی الزام ہے
کیا کسی کوکھو دینے سے ایسا ہے
وہ ہر ایک کی راہ میں پھول بچھاتی ہے
اب کانٹے دیکھ دیکھ کے تھک جاتی ہے
بنتِ وسیم اتنی خاموش اور چپ کیوں ہے
کسی کی آہ کا شدت سے ڈر ہے
میں نے بُرا کسی کا چاہا ہی نہیں ہے
جفا کا نام کسی نے لیا ہی نہیں ہے
کوئی میری وجہ سے ناراض نہیںہے
یہ میری غیرت کو کب گوارہ ہے
میں نے جب اللہ کا فرمان سنا ہے
بس سب کچھ اسکے حوالے کیا ہے
یوضاؔ کو کوئی دعا میں یاد رکھتاہے
دل کو پُر سکون اور مالا مال کر دیتا ہے
یوضاؔ وسیم بٹ
کشتواڑ، جموں