کنیز فاطمہ
آج چودھویں کے چاند کو دیکھ کر میرے ذہن میں اس خوفناک منظر نے جگہ لے لی اور میری آنکھوں نے موقع کی نزاکت کو سمجھ کر کھارے پانی کی ندی بہا دی۔
اس دن جب میں چاند کی روشنی کا سہارا لے کر گھر کی طرف جا رہی تھی تو میری نظر اچانک ایک کمسن لڑکی پر پڑی جو سامنے کے قبرستان کے اندر فاتحانہ انداز میں دوڑے جا رہی تھی۔
اس کی کمسن عمر اور اس حرکت نے مجھے حیرت انگیز کیفیت میں مبتلا کر دیا۔ اور پھرمیں نہ چاہتے ہوئے بھی میں اس کے پیچھے قبرستان میں داخل ہو گئی۔
وہ دوڑتی ہوئی ایک بوسیدہ قبر کے سرہانے جا بیٹھی، قبر سے لپٹ گئی اور زور زور سے کہنے لگی:
“امی! آج میں نے تمہارے قاتل کو مار کر خود کو یتیم کر دیا۔”
مائی نیو اسکول