یواین آئی
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دراندازی، آبادیاتی تبدیلی اور جمہوریت کو انتہائی اہم موضوعات بتاتے ہوئے کہا کہ جب تک ہر ہندوستانی اور خاص طور پر نوجوان ان موضوعات سے پیدا ہونے والے مسائل کو سمجھ نہیں لیتے، تب تک ہندوستان کی ثقافت، زبانوں اور آزادی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ امیت شاہ نے یہاں “دراندازی، آبادیاتی تبدیلی، اور جمہوریت” پر “نریندر موہن میموریل لیکچر” دیا اور جاگرن ساہتیہ سریجن ایوارڈ تقسیم کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی، آبادیاتی تبدیلی اور جمہوریت انتہائی اہم موضوعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہر ہندوستانی بالخصوص نوجوان ان موضوعات کو نہیں سمجھتا اور ان سے پیدا ہونے والے مسائل سے واقف نہیں ہوتا ہے، ہم اپنے ملک کی ثقافت، زبانوں اور آزادی کو یقینی نہیں بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوں موضوعات آپس میں گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ امیت شاہ نے کہا کہ مسلمانوں کی آبادی میں 24.6 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے، جب کہ ہندو آبادی میں 4.5 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمی شرح افزائش کی وجہ سے نہیں بلکہ دراندازی کی وجہ سے ہے۔ جب ہندوستان تقسیم ہوا تو ہمارے دونوں طرف سے مذہب کی بنیاد پر پاکستان بنا جو بعد میں دو ملکوں میں بٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کی یہ بڑی تبدیلی دونوں طرف سے دراندازی کی وجہ سے ہوئی ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسی ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش کی صورتحال پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 1951 میں پاکستان میں ہندو آبادی 13 فیصد تھی جب کہ دیگر اقلیتوں کی آبادی 1.2 فیصد تھی۔ اب پاکستان میں ہندو آبادی کم ہو کر صرف 1.73 فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 1951 میں ہندو آبادی 22 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 7.9 فیصد رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں ہندو آبادی میں کمی تبدیلی مذہب کی وجہ سے نہیں ہے۔ ان میں سے کئی ہندوستان میں پناہ لے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کسی کی شہریت چھیننے کا پروگرام نہیں ہے، بلکہ شہریت دینے کا پروگرام ہے۔ اس ایکٹ میں کوئی شق ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں یا کسی اور کی شہریت چھیننے کی کوشش نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد صرف اور صرف مہاجرین کو شہریت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 1951 سے 2014 کے درمیان ہونے والی تاریخی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کی ہے۔