سرکاری دفاترکے قیام کیلئے 200کنال اراضی کی نشاندہی کی گئی اورمنصوبہ منظوری کیلئے سرکار کو روانہ کیاگیا:ممبر اسمبلی بانہال
محمد تسکین
بانہال// گیارہ سال قبل 2014میں بانہال تحصیل سے الگ کرکے کھڑی ۔ مہو منگت کو تحصیل کا درجہ دیا گیا تھا لیکن 11سال کا عرصہ بیت جانے کے باوجود تحصیل کھڑی میں ابھی بھی سرکاری دفاتر کے عارضی انتظامات ہیں ، عملہ کی کمی ہے اور تقریباً کوئی مستقل بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔تحصیلدار کھڑی کا دفتر اب بھی ڈاک بنگلہ سے کام کر رہا ہے جبکہ تحصیل کی واحد سرکاری عمارت بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کا دفتر تقریباً ناقابل رسائی مقام پر واقع ہے اور بی ڈی او دفتر کیلئے کوئی مناسب سڑک یا راستہ موجود نہیں ہے ۔کھڑی ۔ آڑپنچلہ کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکاری دفاتر کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو بہت سارے سرکاری کام نپٹانے کیلئے ابھی بھی بانہال پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں اور تحصیل کا درجہ صرف کاغذوں پر موجود ہے لیکن زمینی سطح پر یہ آدھی ادھوری تحصیل ہے ۔ کڈجی منگت تحصیل کھڑی کے ماسٹر علی محمد نے بتایا کہ نیابت منگت کا قیام بھی 2014میں لایا گیا تھا اور مارچ تک یہ دفتر ایک کرایہ کے مکان سے چل رہا تھا اور وہاں کبھی بھی نائب تحصیلدار نہیں آیا اور بلاوجہ لاکھوں روپئے کی رقم کرایہ میں ادا کی گئی اور اب مارچ میں اس نیابت کو مقامی پنچایت گھر میں منتقل کیا گیا اور اب کبھی کبھار نائب تحصیلدار بھی یہاں آتے ہیں کیونکہ انہیں کھڑی کا بھی چارج دیا گیا ہے۔بانہال سب ڈویژن ہیڈکوارٹر سے تقریباً 25کلومیٹر کے فاصلے پر واقع، پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ مقامی صحافی سجاد احمد کھانڈے کا کہنا ہےکہ پی ایچ سی کھڑی میں ماہر امراض خواتین ، سرجن، ڈینٹل سرجن ، بچوں کے ڈاکٹر اور ایکسرے یا الٹرا سائونڈ جیسی تشخیصی سہولیات موجود نہیں ہیں اور مریضوں کیلئے خون اور پیشاب کے چند بنیادی ٹیسٹ ہی کئے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عام مریضوں خصوصا حاملہ خواتین کو اکثر علاج کیلئے سب ضلع ہسپتال بانہال یا گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ لیجانا مجبوری بن جاتا ہے اور غریب لوگوں کیلئے یہ ریفرل سسٹم دشوار بھرا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل کھڑی کے تقریباً تمام دفاتر یا تو کرایہ کے کمروں سے چل رہے ہیں یا ان کے مرکزی دفاتر ابھی بھی بانہال میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں محکمہ پی ایچ ای ، پی ڈبلیو ڈی ، محکمہ بجلی ، محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے دفاتر ابھی تک قائم ہی نہیں کئے گئے ہیں اور تحصیل دفتر ڈاک بنگلہ سے چل رہا ہے ۔ مقامی لوگوں نے ریلوے تعمیراتی کمپنیوں، بشمول ریلوے تعمیراتی ایجنسی IRCONانٹرنیشنل پر الزام لگایا کہ انہوں نے کھڑی کے ماحولیاتی نظام کو زبردست نقصان پہنچایا ہے اور کمپنیوں کیلئے لازمی کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی کے تحت کچھ خاص نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی تحصیل میں ریلوے نے کئی ریلوے ٹنل تعمیر کئے ہیں جن میں سرن کھڑی اورر سمبڑ رام بن کے درمیان تیران کلومیٹر لمبی ہندوستانی ریلوے کی سب سے لمبی ٹنل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے تعمیراتی کمپنیوں نے ناچلانہ ۔ کھڑی ۔ مہو سڑک ، پیدل چلنے کے راستوں اور قدرتی چشموں کو نقصان پہنچایا ہے اور اب تعمیراتی کمپنیاں کھڑی کو نقصان پہنچانے کے بعد یہاں سے نکل بھی گئی ہیں ۔اس سلسلے میں بات کرنے پر ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کھڑی میں تحصیل دفاتر کے قیام اور اسے مکمل انتظامی اکائی کے طور فعال بنانے کیلئے بنیادی کام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ مومن آباد کھڑی میں سرکاری دفاتر کے قیام کیلئے تقریباً 200کنال زمین شناخت کی گئی ہے اور اس کیلئے بنیادی کاغذی کاروائی بھی مکمل کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یونین ٹیریٹری کیپیکس بجٹ کے تحت اس جگہ کی حفاظت کے کام کیلئے 50لاکھ روپے کا منصوبہ منظوری کیلئے سرکار کو روانہ کیا گیا ہے جبکہ کھڑی میں نئی ہسپتال عمارت ، کھیل کے میدان اور کمیونٹی ہال کی تعمیر کیلئے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی رقم کا ایک اضافی منصوبے کومنظوری کیلئے روانہ کیا گیا ہے ۔ سجاد شاہین نے کہا کہ کھڑی مہو منگت کی عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہمارا اور ہماری سرکار کا اولین فرض ہے اور ہم سرکاری محکموں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور مجھے امید ہے کہ جلد فنڈز کی منظوری کے بعد ٹینڈر کئے جائینگے اور کام کا آغاز ہو جائے گا۔تحصیلدار کھڑی ہرویر سنگھ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کھڑی میں مختلف محکموں کے دفاتر تعمیر کرنے کیلئے بلاک ڈیولپمنٹ دفتر کے پاس زمین کی شناخت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تحصیلدار دفتر ، پولیس سٹیشن، فائر سروس اور انیمل ہسبنڈری کے دفاتر قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو سرکاری دفاتر کی تام سہولیات ایک ہی جگہ میسر رہیں ۔ انہوں نے کہا محکمہ دیہی ترقی سے کہا گیا ہے کہ وہ مجودہ انتظامی کمپلکس کیلئے سڑک بھی تعمیر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی میںتعمیرات عامہ ،پی ایم جی ایس وائی ،محکمہ بجلی اور محکمہ پی ایچ ای کے دفاتر بھی کھولنے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ کھڑی تحصیل کے لوگوں کو متعلقہ محکموں کے کام نپٹانے کیلئے بانہال پر انحصار نہ کرنا پڑے ۔