عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے پر مرکز کو جواب دینے کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دے دی۔
درخواست گزاروں اور مرکز کی جانب سے پیش کردہ دلائل کو سننے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نےحکم نامہ جاری کرتے ہوئے مرکز کو چار ہفتوں کا وقت دیا تاکہ وہ ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق اپنا جواب داخل کرے۔
چیف جسٹس نے پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حیثیت کی بحالی کا فیصلہ تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا جائے گا۔
اس سے قبل، درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل گوپال شنکرنارائنن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ “ریاستی حیثیت 2019 میں ختم کی گئی تھی، اور اب ہم 2025 میں ہیں۔ اتنے برس گزرنے کے بعد بھی وجوہات نامعلوم ہیں ـ
اس پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف پانی بلکہ بہت سا خون بھی بہہ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات پُرامن طریقے سے منعقد ہوئے ہیں اور پہلگام واقعہ جیسے عوامل کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یونین اور ریاستی حکومت اس معاملے پر مشاورت میں ہیں۔
دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے مرکز کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق جواب دینے کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دی۔
جموں کشمیرریاستی درجہ بحالی معاملہ: سپریم کورٹ نے مرکز کو جواب دینے کیلئے چار ہفتوں کا وقت دیا
