مزید 2 بچوں کی موت، ہلاکتوں کی تعداد 22 پہنچی
نئی دہلی //مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ میں ’زہریلا‘ کف سیرپ پینے سے بچوں کی ہلاکت کے معاملے میں ریاستی ایس آئی ٹی (خصوصی تحقیقاتی ٹیم) نے کارروائی کرتے ہوئے معاملے کے اہم ملزم سریسن فارماسیوٹیکل کے مالک رنگناتھن گووندن کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ گرفتاری 8 اکتوبر کی رات کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، ایس آئی ٹی رنگناتھن کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر مدھیہ پردیش لانے کی تیاری میں ہے۔چھندواڑہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ دھیرندر سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے جن میں زہریلے کیمیکل کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے بعد ریاستی پولیس نے سریسن فارماسیوٹیکل کے فرار مالکان پر انعام کا اعلان کیا تھا۔ پولیس نے کہا تھا کہ گرفتاری میں مدد کرنے والے کو 20 ہزار روپے نقد انعام دیا جائے گا۔واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش پولیس نے ایک خصوصی ایس آئی ٹی تشکیل دی، جس کی کوششوں کے نتیجے میں رنگناتھن کی گرفتاری عمل میں آئی۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے اس واقعے کی ذمہ داری تمل ناڈو حکومت پر عائد کی ہے۔ کڈنی کے انفیکشن اور اس کے فیل ہونے کی وجہ سے 2 اور معصوم بچوں کی موت ہو گئی، جس سے ریاست میں مرنے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی ہے۔ یہ اطلاع ایڈیشنل کلکٹر دھیرندر سنگھ نے جمعرات کو دی۔مرنے والے بچوں میں 5 سالہ وشال اور 4 سالہ مینک سوریہ ونشی شامل ہیں، جن کا علاج ناگپور، مہاراشٹر کے اسپتال میں چل رہا تھا۔ دونوں بچے چھندواڑہ کے پراسیا قصبے کے رہائشی تھے۔ ضلع انتظامیہ نے بتایا کہ مرنے والے بچوں کی مجموعی تعداد اب 22 تک پہنچ گئی ہے۔مدھیہ پردیش حکومت نے بچوں کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کے دوران دو ادویات کے انسپکٹرز اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کو معطل کر دیا ہے، جبکہ ریاست کے ادویات کنٹرولر کا تبادلہ بھی کر دیا گیا ہے۔پچھلے چند ہفتوں میں کولڈرف کف سیرپ کے استعمال سے بچوں کی ہلاکت نے پورے ملک میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ایس آئی ٹی اور ریاستی انتظامیہ نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ ملزم اور کمپنی کے دیگر مالک جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں پیش ہوں۔