عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ اور ایم ایل اے زڈی بل تنویر صادق نے اپوزیشن جماعتوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی پی، بی جے پی اور ان کی حلیف جماعتیں ایک ہی اسکرپٹ پر کام کر رہی ہیں اور ان سب کا ڈکٹیشن ایک ہی جگہ سے آتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کے عوام سے جو وعدے کیے ہیں، اُنہیں پورا کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن میں بھی سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کی جانب سے اسمبلی میں لینڈر گرانٹس (بحالی و تحفظ) بل پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد 2022 میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے کر 1960 کے اصل قانون کو بحال کرنا ہے تاکہ مقامی لیز ہولڈروں کو ان کی زمینوں پر لیز کی توسیع کا حق دوبارہ دیا جا سکے۔تنویر صادق نے کہا،میں نے خود ایک پرائیویٹ ممبر بل اسمبلی میں جمع کروایا ہے، جس کا مقصد عام لوگوں، تاجروں اور غریب طبقے کو ریلیف دینا ہے۔ اس بل کے ذریعے ہم چاہتے ہیں کہ اُن لوگوں کی لیز میں توسیع کی جائے جنہیں پچھلے برسوں میں زمینوں سے محروم کر دیا گیا۔
انہوں نے پی ڈی پی کی جانب سے اسی موضوع پر کی گئی پریس کانفرنس کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو عوامی مسائل پر سنجیدگی سے بات کرنی چاہیے نہ کہ محض تشہیر کے لیے بیانات دینے چاہئیں۔تنویر صادق نے کہا،’اسمبلی میں کسی بھی بل یا قرارداد کو پیش کرنے سے پہلے اُس پر عوامی تشہیر کی اجازت نہیں ہوتی، لیکن پی ڈی پی نے میڈیا کے سامنے آ کر محض ڈرامہ بازی کی، تاکہ وہ سیاسی فائدہ اٹھا سکیں۔ میں نے خاموشی سے، بغیر کسی ہنگامے کے، یہ بل جمع کروایا تاکہ عوامی مفاد کو حقیقی معنی میں ترجیح دی جا سکے۔‘
نیشنل کانفرنس ترجمان نے محبوبہ مفتی اور اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کی طرف سے حکومت پر کی گئی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی پریس کانفرنسیں ایک ہی پیغام دیتی ہیں۔انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا،’کل پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں نے الگ الگ پریس کانفرنسیں کیں، مگر ان کے بیانات میں ایک بھی لفظ کا فرق نہیں تھا۔ صاف ظاہر ہے کہ بی ٹیم اور سی ٹیم کا ڈکٹیشن ایک ہی جگہ سے آتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی طرف سے ریاستی درجے کی بحالی کو عوامی ہلاکتوں سے جوڑنا ’’انتہائی افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ‘‘ بیان ہے۔تنویر صادق نے کہا،’بی جے پی اور اس کی پراکسی جماعتیں چاہے وہ پی ڈی پی ہو یا اپنی پارٹی ریاستی درجہ بحالی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کل عدالت میں ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہے، اور اسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتیں پریس کانفرنسوں کا سہارا لے رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو کئی ترقیاتی معاملات میں ریاستی درجہ کی عدم موجودگی کے باعث دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ریاستی درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے تاکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں، عوام کو مفت بجلی اور اضافی راشن فراہم کیا جا سکے، اور عوامی فلاح و بہبود کے وعدے پورے ہوں۔نیشنل کانفرنس ترجمان نے آخر میں کہا کہ ان کی پارٹی سیاسی انتشار کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے اور عوام کو حقیقی راحت پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔
پی ڈی پی اور بی جے پی ایک ہی سکے کے دو رخ: تنویر صادق
