بچوں میں دمہ ہونے کا خطرہ 400فیصد زیادہ، معدے اور چھاتی کے مریضوں کی شرح 40فیصد
پرویزا حمد
سرینگر // اچھن عیدگاہ میں سائنسی طریقوں پر کچرا ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے یہ سارا علاقہ ماحولیاتی خطرہ بنا ہوا ہے۔کچرے سے پیدا ہونے والی بدبو کی وجہ سے جہاں ہوا آلودہ ہورہی ہے وہیں آلودہ ہوا اوربدبو آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے چھاتی،معدے اور جلد کی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں۔ اچھن میں رہنے والے 56فیصد لوگ کچرے سے پیدا ہونے والی بدبو اور ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہورہے ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں معدے کی مختلف بیماریوں کے شکار مریضوں میں 40فیصد کا تعلق اچھن اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے ہوتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اچھن عیدگاہ اور گردونواح کے علاقوں میں رہنے والے بچوں میں دمہ ہونے کا خطرہ 400فیصد سے زیادہ ہے جبکہ ان علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد چھاتی ، معدے اور جلد کے امراض میں مبتلا ہوگئی ہے۔ سال 1985میں عیدگاہ کے اچھن علاقے میں قائم کئے گئے کچروں کے ڈھیروں سے نکلنے والی زہریلی گیس اور بد بو آس پاس کے 12علاقوں میں خاص کر بچوں اور عمر رسیدہ افراد کی ایک بڑی تعداد کوچھاتی کے امراض میں مبتلا کررہی ہے۔
اچھن کے متصل علاقوںسعد پورہ، نور شاہ کالونی، دامر، سید آباد ، پنگلی پورہ، سونی مر، وانگن پورہ، وائن پورہ، سوین، داناور، شاہ آباد کالونی، علمدار کالونی ، زونی مر اور دیگر علاقوں میں لوگ بدبو اور زہریلی گیس کی وجہ سے چھاتی اور معدے کی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔مقامی سماجی کارکن منظور احمد کا کہنا ہے کہ علاقے میں ان کا رہنا ناممکن بن گیا ہے کیونکہ نہ تو لوگ باہر کھلی ہوا میں زندگی گزار سکتے ہیں اور نہ گھروں میں کھڑکی کھول کر بیٹھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہاہے کہ نواحی بستیوں میں بھی اس صورتحال سے مقامی لوگوں کا دم گھٹ رہا ہے جبکہ سڑکوں پر چلنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اچھن کوڑے دان کے نزدیک 2 سرکاری طبی ادارے نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سینٹر اور آئی ایس ایم سعد پورہ کام کررہے ہیں۔ این ٹی پی ایچ سی میں تعینات ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہیلتھ سینٹرمیں روزانہ 50مریض علاج و معالجہ کیلئے آتے ہیں جن میں 20چھاتی کے مختلف امراض میں بتلا ہوتے ہیں۔ اسی طرح آئی ایس ایم اچھن میں روزانہ100سے زائدمریض چیک اپ کرنے آتے ہیں۔جن میں 20چھاتی کے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ آیوش ہیلتھ سینٹراچھن میں تعینات ڈاکٹر مسرت پنڈت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ صورتحال اتنی خراب ہے کہ ہم اپنے ہیلتھ سینٹرکی کھڑکیاں تک کھول نہیں پاتے کیونکہ زہریلی اور بد بو دار گیس ایسی ہوتی ہے، کہ سردرد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آنے والے اکثر لوگ سردرد ، معدے، چھاتی میں انفکیشن اور جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں چھاتی کے مریضوں کیلئے گرم اور سرد موسم ایک جیسا ہوتا ہے اور انکی تکلیف موسم گرما میں کم ہوتی ہے نہ موسم سرما میں بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے تباہ کن صورتحال ذیابطیس مریجوں کیلئے ہوتی ہے جو انفیکشن کو برداشت نہیں کرتے اور انکی حالت انتہائی کراب ہوجاتی ہے۔ڈاکٹر مسرت نے کہا کہ جہاں تک انکے یونٹ میں آنے والے لوگوں کی شکایات کا تجزیہ کریں تو 56فیصد تک لوگ یہاں کچرے کے ڈھیروں سے پیدا ہونے والی بد بو اور اس سے نکلنے والی نا قابل برداشت گیس اور تباہ کن ماحولیاتی آلودگی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ گورنمنٹ میڈکل کالج معالجین کے مطابق اچھن ’کوڑے دان‘ کے نواحی علاقوں میں کئی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں لوگ چھاتی اور جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن میں 50فیصد سے زیادہ بچے اور عمر رسیدہ مرد و خواتین ہوتی ہیں۔ صدر سپتال سرینگر میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اچھن میں کچرے سے مختلف گیس نکلتے ہیں جن میں سب سے زیادہ میتھین گیس ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان گیسوں کی وجہ سے لوگ سانس لینے میں دشواری محسوس کرتے ہیں اور وہ گلے کے انفکیشن میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اچھن میں رہنے والے بچوں کو دمہ ہونے کاخطرہ 400گنا زیادہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان میں چھاتی کا سرطان اور بانج پن ہونے کا بھی زیادہ خطرہ ہے۔