محتشم احتشام
پونچھ// ضلع پونچھ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں طلباء کی وردی تبدیل کرنے کے حالیہ حکم نامے نے عوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اس فیصلے کو غیر مناسب اور مالی طور پر نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔سرحدی علاقہ شاہپور کے سابق سرپنچ محمد شبیر راٹھور نے اس فیصلے کے خلاف سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً اس حکم نامے کو واپس لیں۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد شبیر راٹھور نے کہا کہ ’تعلیمی سیشن کے دوران اچانک وردی تبدیل کرنے کا فیصلہ سراسر غیر دانشمندانہ ہے‘۔
ان کے مطابق غریب اور کم آمدنی والے والدین پہلے ہی محدود وسائل کے ساتھ اپنے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے میں نئی وردی کی خریداری ان پر اضافی مالی دباؤ ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ والدین نے حال ہی میں موجودہ وردیوں پر خرچ کیا ہے، اور سیشن کے بیچ میں نئی وردی کا مطالبہ غیر منصفانہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وردی کی تبدیلی ناگزیر تھی تو اسے نئے تعلیمی سال کے آغاز سے نافذ کیا جانا چاہیے تھا تاکہ والدین کو تیاری کے لئے مناسب وقت ملتا۔سابق سرپنچ نے چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ کے فیصلے کو ’غریب عوام کے ساتھ ناانصافی‘قرار دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اس معاملے میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔محمد شبیر راٹھور نے کہا کہ یہ احتجاج صرف ان کی ذاتی آواز نہیں بلکہ ضلع پونچھ کے ان سینکڑوں والدین کی ترجمانی ہے جو اس حکم سے متاثر ہو رہے ہیں۔عوامی حلقوں میں اس فیصلے کے خلاف غصہ اور ناراضگی پائی جا رہی ہے۔شہریوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ اسکولوں میں نظم و ضبط اور یکسانیت برقرار رکھنا ضروری ہے، تاہم غریب خاندانوں کی معاشی حالت کو نظرانداز کرنا کسی طور مناسب نہیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ اس حکم نامے کو اگلے تعلیمی سیشن تک ملتوی کیا جائے تاکہ والدین کو تیاری کا موقع مل سکے۔