عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوائی پر عدالت میں جوتا پھینکنے کی کوشش نے ’بی جے پی کے وکست بھارت‘ کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حملہ آور کو بخوبی یقین تھا کہ اسے اپنے اس ناقابلِ قبول فعل پر کسی حقیقی قانونی انجام کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا:’چیف جسٹس بی آر گوائی پر پھینکا گیا جوتا دراصل اُس بھارت کی جھلک ہے جس کا خواب بی جے پی 2047 تک دیکھ رہی ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ’یہی نیا معمول ہے گاندھی کے ہندستان میں نہیں بلکہ گوڈسے کے ہندستان میں، جہاں ہجومی قاتلوں کو مالا پہنائی جاتی ہے، ریپ کے مجرموں کو معاف کیا جاتا ہے اور نفرت کو انعام کے طور پر دیا جاتا ہے۔ ‘محبوبہ مفتی نے اس واقعے کو ملک کے عدالتی نظام کے لیے ایک وجودی سوال قرار دیتے ہوئے کہا:’اب عدالت کے سامنے سوال صرف قانونی نہیں بلکہ وجودی ہے۔ کیا عدلیہ آئین کے دفاع کے لیے کھڑی ہوگی یا خاموش رہے گی، جب کہ آئین کو لفظی طور پر جوتے تلے روندا جا رہا ہے؟‘
یاد رہے کہ یہ واقعہ پیر کے روز اُس وقت پیش آیا جب سپریم کورٹ میں ایک 71 سالہ وکیل راکش کشور نے دورانِ کارروائی چیف جسٹس بی آر گوائی کے قریب پہنچ کر اچانک اپنا جوتا اتارا اور مبینہ طور پر اسے اُن کی جانب پھینکنے کی کوشش کی۔تاہم عدالت میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے اس شخص کو روکا اور اسے فوراً باہر لے گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، جیسے ہی اسے عدالت سے باہر نکالا گیا، وہ بلند آواز میں نعرے لگا رہا تھا:’’سناتن کا اپمان نہیں سہیں گے‘‘ (ہم سناتن دھرم کی توہین برداشت نہیں کریں گے)۔
چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش’وکست بھارت‘ کی جھلک: محبوبہ مفتی
