عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//راجوری ضلع کی درہالی ندی میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پیش آئے دو الگ الگ واقعات میں دو افراد کی ہلاکت کے بعد مقامی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ لوگوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ اموات ندی میں جاری غیر قانونی اور غیر سائنسی کانکنی کا نتیجہ ہو سکتی ہیں، جس کے سبب ندی کے تلے میں خطرناک تبدیلیاں آئی ہیں۔4 اکتوبر کو اجہان مرغا کے رہائشی محمد افطار زیارتِ سائیں گنجی کے قریب سالانہ عرس کے دوران ندی میں ڈوب گئے۔ اگلے ہی روز 5 اکتوبر کو کوٹھی درہال کے آصف علی بھی درہالی پل کے نزدیک ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ دونوں واقعات نے علاقے میں خوف اور غم کی فضا پیدا کر دی ہے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ درہالی ندی میں رات کے وقت بھاری مشینری کے ذریعے غیر قانونی کانکنی بڑے پیمانے پر جاری ہے، جس سے ندی کی ساخت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان کے مطابق مشینوں کے مسلسل استعمال سے ندی کا تلا غیر مستحکم ہو گیا ہے، جس کے باعث حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ محکمہ مائننگ اور دیگر متعلقہ محکمے ان سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہیں، لیکن ان کی طرف سے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی۔ مقامی رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ کئی شکایات کے باوجود انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔علاقے کے لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری، ابھیشیک شرما سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم جاری کریں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آیا ان اموات کا تعلق غیر قانونی کانکنی سے ہے یا نہیں۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ندی میں غیر قانونی کانکنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور مائننگ سرگرمیوں کو مستقل طور پر روکا جائے تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔