بلال فرقانی
سرینگر // جانوروں کی فلاح کے عالمی دن کے موقع پر وادی کشمیر میں جانوروں کے حقوق، ان کی طبی نگہداشت اور عوامی تحفظ کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے معروف ویٹرنری ماہر ڈاکٹر بینش شوکت نے زور دیا ہے کہ جانوروں کے ساتھ انسانی رویوں کو بہتر بنانے اور آوارہ جانوروں سے متعلق بحران کو سنجیدگی سے لینے کا وقت آ چکا ہے۔دنیا بھر میں 4 اکتوبر کو جانوروں کی فلاح کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ جانوروں کے حقوق، تحفظ اور فلاحی اقدامات کو فروغ دیا جا سکے، تاہم کشمیر میں یہ دن ایک بڑے بحران کی نشان دہی کرتا ہے، جہاں نہ صرف جانوروں کے تحفظ کا کوئی مؤثر نظام موجود ہے اور نہ ہی کوئی مستقل پالیسی۔جموں و کشمیر میں تا حال جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی ریاستی یا مرکزی سطح کی بااختیار ادارہ قائم نہیں کیا گیا ہے۔دنیا جہاں جانوروں کی فلاح و بہبود کے عالمی دن پر مختلف سرگرمیوں کے ذریعے بیداری پیدا کر رہی ہے، وہیں کشمیر میں یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جانوروں کے حقوق اور انسانی تحفظ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ حکومتی مداخلت، مربوط پالیسی، اور عوامی شرکت ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر بینش شوکت نے کہا کہ کشمیر میں زخمی یا بیمار جانوروں کے علاج و معالجے کے لیے کوئی مربوط اور فعال نظام موجود نہیں، جس کے باعث نہ صرف جانور اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں بلکہ عوامی تحفظ بھی متاثر ہوتا ہے۔ اْنہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ایک موثر رپورٹنگ اور رسپانس سسٹم قائم کرے، جس کے تحت شہری زخمی یا بیمار جانوروں کی فوری اطلاع دے سکیں اور ان جانوروں کو بروقت طبی امداد فراہم کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ’’جانوروں کے حقوق اور انسانی زندگی کا تحفظ ایک دوسرے سے جْڑے ہوئے‘‘ مسائل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آوارہ جانوروں کو نظر انداز کرنا دراصل انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سماج میں بیداری پیدا کی جائے تاکہ لوگ جانوروں کے ساتھ ہمدردانہ اور ذمے دارانہ سلوک روا رکھیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ان تنظیموں کو مالی و تکنیکی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اور اْن جیسے دیگر ویٹرنری ماہرین اس مشن میں رضاکارانہ طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ حکومت اور سماج اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور فوری اقدامات عمل میں لائے جائیں۔