عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو)، جو جموں و کشمیر کا ایک اہم تعلیمی ادارہ ہے، سنگین انتظامی اور تعلیمی چیلنجز سے دوچار ہے۔انہوں نے کہاایک خوبصورت خواب آہستہ آہستہ ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہو رہا ہے جو کہ قطعی طور پر نا قابل قبول ہے۔موصوف صدر نے یہ باتیں ہفتے کو اپنے ایکس پر ایک پوسٹ میں کیں۔انہوں نے کہابابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو)، جموں و کشمیر کا ایک اہم ادارہ، سنگین انتظامی اور تعلیمی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے،ایک خوبصورت خواب آہستہ آہستہ ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہو رہا ہے جو کہ قطعی طور پر نا قابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھاہماری جماعت پی ڈی پی، نے آج ایک احتجاجی مارچ کیا تاکہ ان فوری مسائل کو اجاگر کیا جاسکے۔محبوبہ مفتی نے کہافوری طور پر ایک مستقل رجسٹرار کی تقرری، تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی مناسب بھرتی اور روزگار سے جڑے کورسز جیسے مصنوعی ذہانت اے آئی، ڈیٹا سائنس، قابل تجدید توانائی، سیاحت منیجمنٹ اور ہنر مندی کی تربیت متعارف کروانے کی اشد ضرورت ہے’۔
انہوں نے کہایہ اقدامات طلبا کی روزگار کے مواقع بڑھانے اور بی جی ایس بی یو کو بدلتے ہوئے تعلیمی اور صنعتی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ناگزیز ہیں۔ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی جدت اور ترقی کا ایک مرکز بن سکتی ہے لیکن اس کے لئے بروقت معاونت اور دور اندیش قیادت کی ضرورت ہے۔
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی سنگین انتظامی اور تعلیمی چیلنجز سے دوچار: محبوبہ مفتی
