یواین آئی
واشنگٹن// امریکہ کے مشی گن میں ایک چرچ کو عبادت کے دوران نشانہ بنایا گیا، جہاں اندھادھند فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں پانچ افراد کی موت ہو گئی ہے، ان ہلاک شدگان میں حملہ آور بھی شامل ہے۔خبر رساں ادارے ڑنہْوا کے مطابق ایک مسلح شخص گاڑی سے گرینڈ بلینک علاقے میں واقع ‘چرچ آف جیسس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس پہنچا اور اس نے لوگوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ گرینڈ بلینک کے پولیس سربراہ ولیم رینی نے بتایا کہ اس نے چرچ میں آگ بھی لگا دی تھی، جس پر بعد میں قابو پایا گیا۔ اس حملہ آور کی شناخت برٹن کے باشندہ تھامس جیکب سینفورڈ (40) کے طور پر کی گئی ہے۔ نیویارک پوسٹ نے فیس بک پر حملہ آور کی والدہ کی ایک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سینفورڈ نے 2004 سے 2008 تک مرین کور کے طور پر عراق کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔اسپوتنک نیوز ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جانچ کرنے والے اہلکاروں کو جائے وقوعہ سے کئی دھماکہ خیز مواد ملے ہیں۔ مشی گن پولیس نے کہا کہ اس حملے کے بعد انہیں بم دھماکے کرنے کی دھمکیاں فون پر موصول ہوئیں۔ یہ کالز مشتبہ کی موت کے بعد موصول ہوئی تھیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا،انہوں نے اس حملے کو مسیحیوں کے خلاف ایک اور ہدف قرار دیا۔ جبکہ امریکی نائب صدر جے۔ڈی۔ وینس نے کہا کہ امریکی انتظامیہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔