عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ایک آر ٹی آئی جواب سے انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جے کے آر ٹی سی) کے مختلف تنصیبات پر بجلی کے بلوں کے بقایہ جات لاکھوں میں پہنچ گئے ہیں، جن کی کل رقم 60 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ معلومات ماحولیاتی کارکن اور آر ٹی آئی ایکٹوسٹ ایم ایم شجاع کو حق اطلاعات ایکٹ 2005 کے تحت فراہم کی گئی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹورسٹ سروس ڈویژن، جو ٹی آر سی سرینگر میں قائم ہے، سب سے زیادہ بقایہ دار ہے، جس پر 31 مارچ 2025 تک 53.70 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔
دیگر اہم بقایہ داروں میں لالچوک واقع جے کے آر ٹی سی ای-بسز چارجنگ اسٹیشن شامل ہے، جس پر 6.12 لاکھ روپے واجب الادا ہیں، جبکہ بٹہ مالو کے قریب بمنہ میں واقع پی ایم ڈی ورکشاپ پر 4.32 لاکھ روپے کے بقایہ جات ہیں۔ اسی طرح بمنہ ای-بس اسٹیشن پر 2.24 لاکھ روپے اور سی ڈبلیو ایس پمپوش پر 67 ہزار 246 روپے بقایہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اننت ناگ ڈپو پر جون 2023 سے 30 ہزار 898 روپے کے بقایہ جات درج ہیں۔ اس کے برعکس کئی یونٹس جیسے جے کے ایس آر ٹی سی ہیڈکوارٹر ایم اے روڈ، لوڈ ورکشاپ پرمپورہ، پرنٹنگ پریس ایم اے لنک روڈ، بارہمولہ ڈپو، سب ورکشاپ اننت ناگ اور بٹہ مالو میں مینیجر پیسنجر سروسز یونٹ کے کھاتے کلیئر ہیں اور ان پر کوئی بقایہ نہیں ہے۔
انکشاف نے ایک بار پھر اس یو ٹی کے زیر انتظام ٹرانسپورٹ ادارے کی مالی مشکلات کو اجاگر کیا ہے۔ پہلے ہی بڑھتے اخراجات اور کم ہوتی آمدنی سے دوچار جے کے آر ٹی سی پر بارہا ناقص مالیاتی انتظام کاری کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ اس طرح کے بقایہ جات ٹرانسپورٹ خدمات کے کام پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب وادی میں الیکٹرک موبلٹی اور ای-بس آپریشنز کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان واجبات سے بخوبی آگاہ ہیں اور بقایہ جات کو مرحلہ وار کلیئر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک سینئر جے کے آر ٹی سی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا’’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ واجبات کو جلد از جلد ادا کیا جائے۔‘‘
ای-بس چارجنگ اسٹیشنوں کے بقایہ جات نے وادی میں برقی ٹرانسپورٹ کے پائیدار ہونے پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایک اندرونی ذرائع نے کہا’’اگر ای-بس چارجنگ اسٹیشن جیسے بنیادی یونٹس بھی بجلی کے بلوں میں بقایہ دار ہیں، تو یہ سنگین مالیاتی بدنظمی کو ظاہر کرتا ہے۔
جموں کشمیر آر ٹی سی کو کشمیر میں 60 لاکھ روپے سے زائد بجلی کے واجبات کا سامنا
