عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر /لداخ کے لوگ اب سال 2019 کے فیصلے کے نتائج کا سامنا کر رہے جس نے خطہ کو جموں و کشمیر سے الگ کر دیا کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان کے دیرینہ مطالبات مرکزی حکومت کی سنجیدگی سے توجہ کے مستحق ہیں۔ذرائع کے مطابق سونہ مرگ میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ لداخیوں نے گزشتہ پانچ سالوں سے پرامن طریقے سے ریاست کا درجہ اور آئینی تحفظات کا مطالبہ چھٹے شیڈول کے تحت کیا تھا، لیکن ان کی اپیلیں نہیں سنی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ لیہہ میں حالیہ پرتشدد واقعہ کو ان کی تحریک کو داغدار کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔روح اللہ نے کہا ’’ لیہہ کے بدقسمتی واقعہ کو ان کی جدوجہد کو بدنام کرنے کیلئے غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کی امنگوں پر توجہ دینے کے بجائے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے، محب وطنوں کو ملک دشمن قرار دینا ناانصافی ہے، اگر وہ جموں و کشمیر میں دوبارہ شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ ہیں، اگر وہ 6 ویں شیڈول کے تحفظ کے خواہاں ہیں، تو ہم جموں و کشمیر کے عوام کی مکمل حمایت کرتے ہیں‘‘۔
اپنی تنقید کا رخ نئی دہلی کی طرف موڑتے ہوئے وسطی کشمیر کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکمران حکومت لوگوں کی آوازوں پر بہت کم توجہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں اقتدار میں رہنے والوں کو جموں و کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہمارے مطالبات ریاستی حیثیت سے آگے بڑھتے ہیں۔ ہم خصوصی حیثیت کی بحالی بھی چاہتے ہیں۔ جب ہم ان مسائل کو جمہوری طریقے سے اٹھاتے ہیں تو حکومت کم سے کم سننے کا کام کر سکتی ہے۔روح اللہ نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے حالیہ بیان کی بھی تائید کی، جس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں دوبارہ اقتدار میں نہ آئے۔ لوگوں نے اپنا مینڈیٹ دیا ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔
لداخ کے دیرینہ مطالبات مرکزی حکومت کی سنجیدگی سے توجہ کے مستحق :آغا روح اللہ
