دیانتداری،محنت اورنظم وضبط کامیابی کی کلید :جاوید ڈار
سرینگر//وزیر برائے زرعی پیداوار، دیہی ترقی، پنچایتی راج،اِمداد باہمی اور الیکشن جاوید احمد ڈار نے ’حمایت ‘ پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منفرد پلیٹ فارم ہے جو دیہی نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے اورآزاد مستقبل کی تعمیر کا موقعہ فراہم کرتا ہے۔ اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار یہاں سرینگر میں منعقدہ ’’حمایت المنائی میٹ۔ 2025 ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔یہاں کئی مستفیدین نے اَپنی کامیابی کے داستانوں کا اِشتراک کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ زیادہ تر شرکاء غریب اور سادہ پس منظر سے آئے تھے لیکن اُنہوں نے اَپنی محنت، عزم اور ہمت کے ذریعے زِندگی میں ترقی حاصل کی۔ اُنہوں نے کہا،’’حمایت ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو دیہی نوجوانوں کو ہنر سیکھنے اور ایک آزاد زِندگی کی راہ ہموار کرنے میں مدد دیتا ہے۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا کہ آج کے دُور میں صرف تعلیمی قابلیت ہی کافی نہیںہے ، اصل کرنسی ہنر ہے۔ وزیرموصوف نے زور دیا کہ ہنر مندی کی تربیت کو جدید کاشت کاری تکنیکوں، مٹی کی جانچ، مویشیوں کی نگہداشت اور حتیٰ کہ زراعت میں آرٹیفیشل اِنٹلی جنس (اے آئی )کے اِستعمال تک بڑھایا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا اگر ہم اَپنے نوجوانوں کو ان شعبوں میں تربیت دیں تو یہ ایک حقیقی اِنقلاب برپا کر سکتا ہے۔جاوید احمد ڈار نے’حمایت‘ کے تربیت یافتہ نوجوانوں کی متاثر کن داستانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر فرد کو مشکلات کے باوجود اَپنی کامیابی کی داستان خود لکھنا چاہیے۔اُنہوں نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا،’’ زِندگی میں اصل چیز جیت نہیں بلکہ جدوجہد کرنا ہے۔‘‘ اُنہوں نے دیانتداری، محنت اور نظم و ضبط کو دیرپا کامیابی کی بنیاد قرار دیا۔اُنہوں نے زور دیا کہ شارٹ کَٹس سے کبھی حقیقی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ مقابلے کا سامنا ہمت اور تیاری سے کرنا چاہیے۔اُنہوں نے نوجوانوں کے اعتماد کو بڑھانے کے لئے ہنر کی تربیت اور شخصیت سازی کی باقاعدہ تربیت پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے شرکاء کو مُبارک باد دِی اور 17ستمبر سے 2اکتوبر تک جاری رہنے والے ’’سیوا پَرو‘‘ اَقدام کو ایک ایسا پلیٹ فارم قرار دیا جو بنیادی سطح کی ترقی اور نوجوانوں کو بااِختیار بنانے کو اُجاگر کرتا ہے۔وزیر جاوید احمد ڈار نے کہا،’’ہر گھرانے کو مشکلات کا سامناہے لیکن ہمیں ان پر قابو پانا ہے، اپنے ہنر کو نکھارنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔‘‘سیکرتری دیہی ترقی و پنچایتی راجہ محمد اعجاز اسد نے اَپنے خطاب میں کہا کہ یہ تقریب صرف ایک المنائی میٹ نہیں بلکہ جدوجہد اور کامیابی کی وہ داستان ہے جو جموں و کشمیر کے دُور دراز علاقوں کے نوجوانوں نے رقم کی ہے اور ’’ حمایت مشن‘‘کے ذریعے خود انحصاری کا راستہ پایا ہے۔اُنہوں نے کہا، ’’آج جن المنائی نے اَپنی داستانوں کا اِشتراک کیاوہ یہاں موجود دیگر نوجوانوں کے لئے باعثِ تحریک ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ’حمایت‘ صرف تربیت نہیں بلکہ اُمید کی کرن اور کامیابی کا راستہ ہے۔‘‘