۔ 4مہلوک شہریوں کی لاشیں لواحقین کے سپرد، 80زخمی، 50گرفتار
یو این آئی
لیہہ // لیہہ میں پر تشدد جھڑپوں، ہلاکتوں اور آتشزنی کے بعد حکام نے غیر معہنہ مدت کیلئے سخت ترین کرفیو نافذ کیا ہے جبکہ کرگل میں مکمل بند رہا۔ اس دوران مہلوک چار شہریوں کی لاشیں انکے لواحقین کے سپردکی گئیں جبکہ حکام نے 26اور 27ستمبر کو لداخ میں سبھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔لداخ میں بدھ کے روز بڑے پیمانے پر جھڑپوں میں 4 افراد کی موت اور 87سے زیادہ دیگر زخمی ہوئے، جن میں 15 فورسز اہلکار ہیں۔لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول میں توسیع کی تحریک کی حمایت کرنے والے سینکڑوں مظاہرین بدھ کے روزتشدد پر اتر آئے اور لیہہ میں بی جے پی کے دفتر اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی، جس سے حکام کو قصبے اور اس کے ملحقہ علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے پر مجبور کر دیا گیا۔حکام نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ لیہہ میں ابھی بھی کرفیو نافذ ہے اور کرگل میں بند کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہے، لداخ میں حالات بدستور نازک ہیں ۔
لیہہ
لداخ میں جمعرات کو ایک بے چینی کی صورتحال لیکن سکون چھایا رہا ۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے لیہہ شہر میں سختی سے کرفیو نافذ کیا، ایک روز قبل سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان ریاست کا درجہ اور آئینی تحفظ کا مطالبہ کرنے والے جھڑپوں میں چار افراد ہلاک اور 87سے زیادہ زخمی ہوئے۔چھٹے شیڈول میں توسیع اور لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کے لیے لیہہ اپیکس باڈی کی طرف سے بلائے گئے بند کے دوران بدھ کو پھوٹ پڑے تشدد کے سلسلے میں اب تک کم از کم 50 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔حکام کے مطابق مظاہرین نے آتش زنی اور تشدد میں ملوث ہوئے، ہجوم نے بی جے پی کے دفتر، متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا، اور ہل کونسل ہیڈکوارٹر میں توڑ پھوڑ کی۔ایک پولیس افسر نے حراست کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا، “کرفیو سے متاثرہ علاقوں میں حالات قابو میں ہیں، کہیں سے بھی کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔”ادھر تازہ آتشزدگی کو روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا۔ لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی گئی اور حکام نے کرفیو کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا ۔ لداخ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی امن و قانون کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ نے وادی کشمیر سے نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیاں فوری طور پر لیہہ اور کرگل روانہ کر دی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دستے حساس مقامات پر تعینات کئے جائیں گے تاکہ مزید پرتشدد واقعات کو روکا جا سکے اور عوام میں اعتماد بحال ہو۔
کر گل
کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی طرف سے لیہہ میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران چار شہریوں کی ہلاکت اور ستر سے زیادہ زخمی ہونے کے ایک دن بعد مکمل بند کی کال دینے کے بعد جمعرات کو کرگل میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔کرگل میں دکانیں، کاروباری ادارے اور بازار بند رہے، جب کہ برو، سانکو، پانیکھر، پدم، تریسپون اور کئی ملحقہ علاقوں سے بھی مکمل بند کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ مقامی لوگوں نے بند کی کال کے جواب میں معمول کی سرگرمیوں سے گریز کیا، جسے لیہہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر دیکھا گیا۔ اسی دوران بند کی کال کے پیش نظر حکام نے کرگل میں بھی امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ۔ کرگل ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار نے پورے ضلع میں سخت پابندیاں عائد کر دیں اور بھارتیہ ناگرک سورکشا سنہیتا کی دفعہ 163 کے تحت پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے ، جلوس نکالنے یا مظاہرے کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ۔اسکے علاوہ احکامات میں بغیر اجازت لاوڈ سپیکر یا پبلک ایڈریس سسٹم کے استعمال پر بھی پابندی لگائی گئی، کسی بھی شخص کو عوامی سطح پر ایسے بیانات یا تقاریر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جو امن عامہ کو متاثر کریں یا اشتعال پھیلائیں۔ الائنس کے سینئر رہنما اصغر علی کربلائی نے کرگل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لداخ کے عوام کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ مظاہرین پر فائرنگ کس کے حکم پر کی گئی۔ انہوں نے کہا، “حکومت افسوس کے بجائے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے، نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور تشدد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔انہوںنے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ لداخی عوام کے دیرینہ مطالبات کو نظر انداز کر کے ان کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “گزشتہ پانچ برسوں سے لداخ ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول میں شمولیت، روزگار کی ضمانت اور تحفظات کے مطالبے پر احتجاج کر رہا ہے۔ 2019 میں ہمارے سیاسی و جمہوری حقوق چھین لیے گئے، زمین اور روزگار غیر محفوظ ہو گئے۔ وزارت داخلہ کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کے باوجود کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا، صرف خالی وعدے کیے گئے۔
لاشیں سپرد
بدھ کو صورتحال اس وقت غیر مستحکم ہو گئی جب لیہہ میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں چار شہری ہلاک اور ستر سے زیادہ زخمی ہو گئے۔مظاہرین نے بی جے پی اور لیہہ ہل ترقیاتی کونسل کے دفاتر اور فورسز کی ایک گاڑی کو نذر آتش کیا۔ادھر ہلاک ہونے والے چار وںشہریوں کی لاشیں لیہہ میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی گئیں۔اپیکس باڈی کے سینئر ممبران نے ہسپتال کا دورہ کیا اور لاشوں کو آخری رسومات کے لیے لے جانے سے پہلے خراج عقیدت پیش کیا۔مرنے والوں کی شناخت سکوربوچن کے 46سالہ سیونگ ترچھن( 3 لداخ سکائوٹس رجمنٹ کے ریٹائرڈ فوجی )، اگلوکے24سالہ سٹینزین نمگیال، کھرنکلنگ کے 25سالہ جگمیٹ دورجے اور ہنو کے 21سالہ رنچن دادول کے بطور ہوئی ہے۔
تعلیمی ادارے بند
ضلع مجسٹریٹ لیہہ کے مطابق لیہہ ضلع میں تمام تعلیمی ادارے آج سے دو دن کیلئے بند رہیں گے۔جلع مجسٹریٹ کے ایک سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ لیہہ میں سبھی سرکاری و پرائیویٹ سکولز، کالجز،، کوچنک سینٹرز اور دیگر تعلیمی ادارے 26اور 27ستمبر کو بند رہیں گے۔