رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سرکاری ہسپتال میں صرف ایک زنانہ ڈاکٹر کی تعیناتی نے علاقے کی خواتین کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے نوشہرہ ہسپتال میں صرف ایک ہی لیڈی ڈاکٹر موجود ہے، جبکہ سرکاری ہدایات کے تحت ہر بڑے ہسپتال میں کم از کم دو سے تین زنانہ ڈاکٹروں کی تعیناتی لازمی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ چار سال قبل نوشہرہ ہسپتال سے دو زنانہ ڈاکٹر تبدیل کر دئیے گئے تھے، تاہم ان کی جگہ پر تاحال کوئی دوسرا ڈاکٹر تعینات نہیں کیا گیا۔ اس وقت ہسپتال میں صرف ایک ہی ڈاکٹر خدمات انجام دے رہی ہیں، اور جب وہ چھٹی پر چلی جاتی ہیں تو خواتین مریضوں کیلئے کوئی متبادل ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا۔ اس صورتحال کی وجہ سے مریض خواتین اور ان کے اہل خانہ کو شدید ذہنی دباؤ اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات حاملہ خواتین کو ایمرجنسی کی حالت میں نوشہرہ ہسپتال لایا جاتا ہے، لیکن وہاں لیڈی ڈاکٹر کی غیر موجودگی کے باعث انہیں فوراً راجوری یا جموں میڈیکل کالج ریفر کر دیا جاتا ہے۔ اس تاخیر اور طویل سفر کے دوران کئی خواتین کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، جو کہ محکمہ صحت کی غفلت اور عدم توجہی کا نتیجہ ہے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال کو حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ دیگر سرکاری ہسپتالوں میں دو سے تین زنانہ ڈاکٹر تعینات کئے گئے ہیں، مگر نوشہرہ جیسی اہم جگہ پر صرف ایک ہی ڈاکٹر تعینات ہے، جو کہ عوامی ضرورت کے لحاظ سے بالکل ناکافی ہے۔علاقہ مکینوں نے حکومت اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال میں فوری طور پر کم از کم دو مزید لیڈی ڈاکٹر تعینات کئے جائیں تاکہ خواتین کو بنیادی طبی سہولیات بآسانی میسر ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ نہ صرف خواتین کی صحت سے جڑا ہوا ہے بلکہ زندگی اور موت کے درمیان فرق بھی بن سکتا ہے۔مقامی لوگوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت عامہ کے شعبے کو سیاسی یا انتظامی غفلت کا شکار نہ بنایا جائے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور عوام میں حکومت کے تئیں ناراضگی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا کہ نوشہرہ ہسپتال میں فوری طور پر لیڈی ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ خواتین مریضوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔